الحمد للہ.
فٹ بال كے حلال يا حرام ہونے كا انحصار تو كھلاڑى كا شرعى امور و ضوابط پر عمل كرنا يا پھر شرعى امور ميں خلل پيدا ہونے پر ہے، ان امور ضوابط كا تفصيلى بيان سوال نمبر ( 3633 ) اور ( 84291 ) اور ( 75644 ) كے جوابات ميں گزر چكا ہے آپ ان سوالات كے جوابات كا مطالعہ كريں.
اگر كوئى كھيل اور چيز مباح بھى ہو تو كسى عقلمند شخص كے ليے جائز نہيں كہ وہ اپنا اكثر وقت اس ميں گزار دے اور ہر وقت اسى ميں مشغول رہے، كيونكہ وقت تو انسان كا قيمتى سرمايہ بلكہ راس المال ہے، اس ميں كوئى شك نہيں كہ خاوند كا اس بنا پر اكثر وقت گھر سے باہر رہنا كوتاہى ہے كيونكہ وقت بہت قيمتى سرمايہ ہے انسان كو اپنے قيمتى وقت كا خيال ركھنا چاہيے.
وہ يہ سوچے كہ اپنا وقت ايسے كام ميں كيوں ضائع كر رہا ہے جس كا اسے نہ تو كوئى فائدہ ہے اور نہ ہى نفع، اسے چاہيے تھا كہ وہ اپنى بيوى كے حقوق كا خيال كرتا اور اس ميں كوتاہى كا مرتكب نہ ہوتا، بلكہ اپنى بيوى سے انس و محبت كى كوشش كرتے ہوئے بيوى كو سعادت كى زندگى بسر كرنے كا موقع دے.
ليكن ہم كسى كو بھى اپنے گھر ميں ٹى وى داخل كرنے كى نصيحت نہيں كرتے؛ كيونكہ اس كے منفى اور برے اثرات كسى كے ليے بھى مخفى نہيں ہيں، مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 3633 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
ظاہر تو يہى ہوتا ہے كہ اس خاوند كو گھر ميں ٹى وى نہ ہونے كى مشكل نہيں بلكہ اسے گھر ميں رہنے كے ليے اور بہت سارى مرغوب اشياء كى بھى ضرورت ہے جس كى بنا پر وہ گھر ميں رہے، اس ليے عقلمند بيوى كو چاہيے كہ وہ ايسے وسائل تلاش كرے جو اس كے خاوند كو گھر ميں ركھنے كا باعث بن سكيں، مثلا اس كے ليے بيوى كو اپنے خاوند كے ساتھ حسن سلوك كرنا چاہيے، اور وہ خاوند كے ليے اہتمام كرے اور خوب بناؤ سنگھار كر كے خاوند كو اپنى طرف راغب كرنے كى كوشش كرے، اور اس كے ساتھ ساتھ ايسے اہم امور بھى تلاش كرے جو خاوند اور بيوى دونوں ميں مشترك ہيں.
اس بہن كو يہ نصيحت كرنى چاہيے كہ وہ اپنى فراغت ميں دين و دنيا كے فائدہ مند امور سے استفادہ كرے، مثلا قرآن مجيد حفظ كرنا شروع كر دے، اور اسى طرح علمى دروس اور حلقات ميں شركت كرے، اور ليكچر سننے كے ليے جايا كرے، اور اسى طرح كچھ گھريلو كام كاج كے ليے ہنر بھى سيكھے جو كہ اس كے ليے گھر ميں ٹى وى لانے سے بہتر ہوگا كيونكہ ٹى وى تو اسے حرام امور تك لے جانے كا باعث بن سكتا ہے.
واللہ اعلم .