الحمد للہ.
اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ اس کا تعلق تحفے سے ہے، یہاں لین دین یا معاوضہ مقصود نہیں ہے، چنانچہ اگر کوئی عورت انہیں کچھ دے وہ اسے قبول کر لیں تو اب انہیں اختیار ہے کہ اسے کچھ دیں یا نہ دیں، اور اگر دیں تو وہ زیادہ یا تھوڑا دیں۔ تو جب تک ان کی آپس میں یہ شرط ہی نہیں ہے کہ ایک دے تو دوسری کو بھی دینا ہو گا، اور نہ ہی یہاں معاوضہ مقصود ہے بلکہ ہر ایک اپنے اختیار اور رغبت سے دیتا ہے تو یہ جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم
فتاوى سماحۃ الشیخ عبد اللہ بن حمید رحمہ اللہ، صفحہ: 22