جمعہ 10 شوال 1445 - 19 اپریل 2024
اردو

دعوت الی اللہ میں داعی دعوت کی ابتدا کس چيزسے کرے

سوال

ہمارے ہاں اسلامی جماعتیں دعوت دین کی ابتدا جس سے کسی داعی کواپنی دعوت کی ابتدا کرنی واجب ہے میں ایک دوسرے سے مختلف ہیں ، توکیا یہ سیاسی اعتبارسے ہے یا کہ عقیدہ اوراخلاقی اعبتارسے اختلاف ہے ؟
اورآپ کے نزدیک وہ کون سے امورہیں جن سےدعوت دین کی ابتدا کرنی چاہیۓ ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جواب :

دعوت الی اللہ میں مشروع ہے کہ دعوت کی ابتداتوحید سے کی جاۓ جس طرح کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اورباقی سب انبیاء نے کیا ، اورپھرحدیث معاذ رضی اللہ تعالی عنہ میں اسی چيزکا ذکر ہے :

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضي اللہ تعالی عنہ کوفرمایا تھا :

( آپ اہل کتاب کی ایک قوم سے پاس جارہے ہیں ، جب ان کے پاس جائيں توانہیں دعوت دینا کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئ اورمعبود نہیں اوریہ بھی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے رسول ہیں ، اگرانہوں نے اس کا اقرار کرلیا توپھران کے علم میں یہ لائيں کہ اللہ تعالی نے دن رات میں ان پرپانچ نمازيں فرض کیں ہیں ، اگروہ اسے تسلیم کرلیں توپھرانہیں یہ بتائيں کہ اللہ تعالی نے ان پرزکاۃ فرض کی ہے جومالداروں سے لے کر غرباومساکین کودی جاۓ گی ، اگر وہ اس میں بھی آپ کی بات مان لیں توان کے کے اچھے اوربہتر اموال سے بچ کررہ اور مظلوم کی آہ سے بھی بچ کررہنا اس لیے کہ مظلوم کی آہ اوراللہ تعالی کے درمیان کوئ پردہ نہیں) ۔

یہ توتھا کہ اگر مدعوین کافرہوں اوراگر مدعوین مسلمان ہوں توانہیں وہ دینی احکام بیان کیے جائيں جن وہ جاہل ہوں اوران احکام کی ان مسلمانوں میں کمی ہو اوراسی طرح پہلے سب سے اہم چيزکا خیال رکھا جاۓ اوراس کے بعد اس سے کم درجہ کی اہمیت والا ۔

ماخذ: فتاوی اللجنۃ الدائمۃ ( 12/ 238 )