سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

بطور تماشہ اللہ تعالى كى تحقير كرنا

102871

تاریخ اشاعت : 30-11-2008

مشاہدات : 12291

سوال

ميرا ايك دوست جہالت ميں مذاق كيا كرتا تھا ميں اس كے متعلق پوچھنا چاہتا ہوں كہ ايك بار وہ اپنے دوسرے دوست سے مذاق كر رہا تھا جو اسے ذليل سمجھ رہا تھا، پہلے نے ريسور پكڑ كر پورى جہالت سے كہا " ميں ضرور اللہ كو بتاؤنگا " پھر وہ ٹيلى فون ميں ہى كہتا رہا " اللہ كو خوش آمديد " گويا كہ وہ اللہ سے بات كر رہا ہے، ميں جانتا ہوں كہ يہ جائز نہيں، ليكن كيا يہ شرك ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ سبحانہ و تعالى پر ايمان اللہ كى تعظيم اور بزرگى اور اللہ كى اطاعت و فرمانبردارى پر مبنى ہے، اسى بنا پر اللہ سبحانہ و تعالى نے كافروں پر عيب لگايا اور بتايا ہے كہ انہوں نے جب اللہ كى اس طرح قدر نہ كى جس طرح قدر كرنے كا حق تھا تو انہوں نے اس كے ساتھ شرك كا ارتكاب كيا، اللہ كا فرمان ہے:

اور ان لوگوں نے جيسى قدر اللہ تعالى كى كرنى چاہيے تھى نہيں كى، سارى زمين قيامت كے روز اس كى مٹھى ميں ہو گى اور تمام آسمان اس كے داہنے ہاتھ ميں لپيٹے ہوئے ہونگے، وہ پاك اور برتر ہے ہر اس چيز سے جسے لوگ اس كا شريك بنائيں الزمر ( 67 ).

اللہ جل شانہ عظيم ہے جس كى عظمت سے قريب ہے كہ آسمان پھٹ جائيں، جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

قريب ہے كہ اوپر سے آسمان پھٹ پڑيں اور تمام فرشتے اپنے رب كى پاكى تعريف كے ساتھ بيان كر رہے ہيں اور زمين والوں كے ليے استغفار كر رہے ہيں، خوب سمجھ ركھو كہ اللہ تعالى ہى معاف كرنے والا رحمت والا ہے الشورى ( 5 ).

جو كوئى بھى اللہ تعالى كى مخلوقات ميں غور و فكر كرے اسے اللہ كى عظمت كے آثار نظر آئينگے، رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كرسى اور عرش كے متعلق فرماتے ہيں:

" كرسى كے مقابلے ميں ساتوں آسمان ايسے چھلے كى طرح ہيں جو ايك ميدان ميں ہو، اور كرسى پر عرش كى فضيلت اس طرح ہے كہ جس طرح اس ميدان كو چھلے پر ہے "

علامہ البانى رحمہ اللہ نے سلسلۃ الاحاديث الصحيحۃ ( 1 / 223 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

ايك ہى دل ميں اللہ كى تحقير اور اللہ كى تعظيم جمع نہيں ہو سكتى، اسى اللہ يا اس كى آيات يا اس كے رسولوں كے ساتھ استہزاء اور مذاق كرنا كفر ہے، وہ جس طرح بھى ہو چاہے حقيقتا ہو يا بطور مذاق، سورۃ التوبۃ ميں اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

منافقوں كو ہر وقت اس بات كا كھٹكا لگا رہتا ہے كہ كہيں مسلمانوں پر كوئى سورت نہ نازل ہو جائے جو ان كے دلوں كى باتيں انہيں بتلا دے، كہہ ديجئے كہ تم مذاق اڑاتے رہو، يقينا اللہ تعالى اسے ظاہر كرنے والا ہے جس سے تم ڈر دبك رہے ہو

اگر آپ ان سے پوچھيں تو صاف كہہ دينگے كہ ہم تو يونہى آپس ميں ہنسى مذاق كر رہے تھے، كہہ ديجئے كہ اللہ اور اس كى آيات اور اس كا رسول ہى ہنسى مذاق كے ليے رہ گئے ہيں ؟

تم بہانے نہ بناؤ يقينا تم نے ايمان كے بعد كفر كيا ہے، اگر ہم تم ميں سے كچھ لوگوں سے درگزر بھى كر ليں تو كچھ لوگوں كو ان كے جرم كى سنگين سزا بھى ديں گے التوبۃ ( 65 - 66 ).

شيخ الاسلام ابن تيميہ كہتے ہيں:

" يہ آيت اللہ تعالى كے اور اس كى آيات اور اس كے رسول كے ساتھ استہزاء كرنے پر كفر ميں نص ہے، اور يہ آيت اس پر دلالت كرتى ہے كہ جس كسى نے بھى رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى تنقيص اور توہيں كى چاہے وہ حقيقتا ہو يا بطور مذاق اس نے كفر كا ارتكاب كيا "

ديكھيں: الصارم المسلول ( 2 / 70 ).

قاضى ابو بكر بن العربى احكام القرآن ميں اس آيت كے متعلق كہتے ہيں:

" ان ـ منافقوں نے ـ جو كچھ كہا وہ يا تو حقيقتا كہا يا پھر بطور مذاق، اور وہ ـ جس طرح بھى ـ كفر ہے؛ كيونكہ كفريہ مذاق كرنا بھى كفر ہے اس ميں امت كے ہاں كوئى اختلاف نہيں " اھـ

اور علامہ سعدى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اللہ تعالى اور اس كے رسول كے ساتھ استہزاء كرنا يقينا كفر اور دين اسلام سے خارج ہونا ہے، كيونكہ دين كى اصل اللہ تعالى اور اس كے دين اور اس كے رسولوں كى تعظيم پر مبنى ہے اور ان ميں سے كسى چيز كے ساتھ استہزاء كرنا اس اصل كے منافى ہے، اور اس كا بہت شديد مناقض ہے "

اس شخص نے جو كچھ كہا ہے اس ميں اللہ تعالى كى تحقير ہے، ـ ظالم لوگ جو كچھ كہتے ہيں اللہ تعالى اس سے بلند و بالا ہے ـ اور كلام اور خطاب ميں اللہ جل شانہ كو بشر كى منزلت پر اتارنا كفر ہے، اللہ كے دين كى ادنى سى معرفت ركھتے والا شخص اس كے كفر ہونے ميں كوشى شك و شبہ نہيں ركھتا، اور ايسا عمل تو وہى شخص كر سكتا ہے جو بالكل جاہل ہو اور اس كى جہالت انتہائى ہو، يا پھر وہ آدمى جس كا دل اللہ كے وقار اور مرتبہ كو جانتا تك بھى نہيں!!

پھر اس نامراد نے كفر و استہزاء اور تماشہ ميں اور بھى زيادتى كرتے ہوئے يہ كہا " ميں ضرور اللہ كو بتاؤنگا " تو كيا اللہ تعالى اس جاہل اور ظالم كى خبر كا محتاج ہے؟!!

فرمان بارى تعالى ہے:

يقينا اللہ تعالى پر آسمان و زمين ميں جو كچھ ہے كوئى چيز مخفى نہيں آل عمران ( 5 ).

اس مسكين كو چاہئے كہ وہ اپنے ايمان كى تجديد كرے اور نئے سرے سے اسلام ميں داخل ہو، اور اس صريح كفر سے اللہ كے ہاں توبہ و استغفار كرے، اور ـ اپنى باقى مانندہ عمر ميں ـ اعمال صالحہ كثرت سے كرے، اور صدقہ و خيرات بھى حسب استطاعت كرے، اميد ہے اللہ تعالى اس سے در گزر فرما كر اس كى اس جہالت و عداوت كو معاف كر ديگا.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب