بدھ 26 رمضان 1446 - 26 مارچ 2025
اردو

پرس میں قرآنی آیات ہوں تو واش روم میں جانے کا حکم

103101

تاریخ اشاعت : 18-03-2025

مشاہدات : 342

سوال

بسا اوقات جیب والے پرس میں قرآنی آیات ہوتی ہیں تو کیا اسی حالت میں بیت الخلاء جانا جائز ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مکمل قرآن کریم یا قرآن کریم کے کچھ حصے کے ساتھ بیت الخلاء میں داخل ہونا حرام ہے، الا کہ کوئی ضرورت ہو، مثلاً: باہر رکھنے کی وجہ سے گم ہونے کا خطرہ ہو تو گنجائش ہے۔

جیسے کہ"كشاف القناع" (1/60) میں ہے کہ:
"بیت الخلاء میں مصحف کے ساتھ جانا حرام ہے، الا کہ کوئی ضرورت ہو، جیسے کہ الانصاف میں ہے کہ: اس عمل کے حرام ہونے میں قطعاً کوئی شک نہیں ہے، اور کوئی دانش مند شخص اس حکم کے بارے میں توقف اختیار نہیں کرے گا۔ میرے [یعنی: صاحب کشاف القناع] مطابق: اس حکم میں قرآن کریم کے بعض حصے کا بھی وہی حکم ہے جو پورے قرآن کریم کے نسخے کا ہے۔ " ختم شد

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (42061) کا جواب ملاحظہ کریں۔

اگر چند قرآنی آیات یا چند پاروں یا چند سورتوں کو اپنی جیب میں رکھنے کا مقصد یہ ہو کہ پڑھنے یا حفظ کرنے کے لیے فوری دستیاب ہوں تو اس عمل میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن اس کے لیے مکمل قرآن کریم کے نسخے کو خراب نہ کیا جائے؛ کیونکہ اس طرح قرآن کریم کی بے ادبی ہو گی۔

اور اگر قرآنی آیات کو اپنی جیب میں رکھنے کا مقصد تبرک حاصل کرنا ہو، یا نظر بد سے بچانا مقصود ہو تو پھر اس میں اہل علم کے ہاں اختلاف ہے۔ اس حوالے سے راجح موقف یہ ہے کہ یہ عمل منع ہے۔

اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (10543) کا جواب ملاحظہ کریں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب