الحمد للہ.
اس ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ اصل ميں اباحت ہى ہے جب تك كہ شادى كا پيغام دينے والے كے ليے دھوكہ نہ ہو، اگر ايسا ہو تو پھر حرام ہے.
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:
ابرو كے بالوں كو جلد جيسا رنگ كرنے كا حكم كيا ہے ؟
اس ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ ان امور ميں اصل اباحت ہى ہے، الا يہ كہ كتاب و سنت سے كراہت يا حرمت كى كوئى دليل مل جائے.
ماخوذ از: فتاوى الشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ لمجلۃ الدعوۃ عدد نمبر ( 1741 ) تاريخ ( 7 / 2 / 1421 ھـ ) صفحہ ( 36 ).
اور ابرو رنگنے يا اسے كسى مواد كے ساتھ چھپا كر پھر سرمہ كے ساتھ شكل بنانے ميں كوئى فرق نہيں ہے، تو ہر ايك كو اپنے اصل پر ركھا جائيگا جو كہ اباحت ہے، حتى كہ اس كى حرمت كى دليل مل جائے، اور ابرو كے متعلق حرام بال نوچنا ہيں، اور يہ اس ميں شامل نہيں ہوتا.
ليكن يہاں اس پر متنبہ رہنا چاہيے كہ يہ مادہ جو ابرو كے اوپر ليپ كيا جاتا ہے اگر تو ابرو تك پانى پہنچنے ميں ركاوٹ كا باعث ہو تو پھر وضوء صحيح نہيں، بلكہ اسے اتار كر وضوء كرنا پڑيگا.
واللہ اعلم .