الحمد للہ.
بیوی یا اس کے ولی کی طرف سے یہ شرط رکھنی صحیح ہے کہ خاوند اس کے گھر یا اس کے ملک سے اسے نہیں نکالے گا اوراس شرط پر عمل کرنا بھی لازم ہوگا جس کی دلیل مندرجہ ذيل حديث ہے :
عقبہ بن عامر رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( شروط میں سب سے زيادہ پوری کرنے والی وہ شرطیں حقدار ہيں جن کے ساتھ تم نے شرمگاہوں کا حلال کیا ہے ) صحیح بخاری وصحیح مسلم ۔
اثرم رحمہ اللہ تعالی باسند بیان کیا ہے کہ ایک شخص نے کسی عورت سے شادی کی جس نے یہ شرط رکھی کہ وہ اپنے ہی گھرمیں رہے گی ، توخاوند نے اسے وہاں سے منتقل کرنا چاہا جس کی بنا پر وہ اپنا جھگڑا عمر رضي اللہ تعالی عنہ کے پاس لائے توعمررضي اللہ تعالی عنہ نے فرمایا عورت کے لیےاس کی شرط باقی ہے ۔
لیکن اگر بیوی اپنے خاوند کے ساتھ جانے پر رضامند ہوجائے تو یہ اس کا حق ہے اورجب وہ اپنے حق کو ساقط کردے تو یہ ساقط ہوجائے گا ، اوراگر اس معاملہ میں کوئي نزاع اورجھگڑا ہو تو پھرآپ کو شرعی عدالت کا رخ کرنا چاہیے تا کہ اس نزاع کو ختم کیا جائے اور دونوں فریقوں فیصلہ ہو ۔ .