الحمد للہ.
عدت ختم ہونے كے بعد آپ كے خاوند كے دوست كے ليے آپ سے شادى كرنا جائز ہے، اور يہ دوست سے خيانت شمار نہيں ہوگى، بلكہ اكثر لوگ تو يہ كام اپنے دوست كى موت كے بعد اس كى عزت و احترام اور احسان كے ليے كرتے ہيں، خاص كر جب انہوں نے اپنے پيچھے اولاد بھى چھوڑى ہو تو عورت كى عزت و عصمت محفوظ ركھنے اور اس كى اولاد كى تربيت كرنے كے ليے شادى كى رغبت ہوتى ہے.
بہر حال شادى مشروع ہے؛ اور اس ميں كوئى مانع نہيں اور اگر خاوند اپنے دوست كا اكرام اور اس كى اولاد كى تربيت اور ا س كے بعد اس كى بيوى كى عفت و عصمت كى نيت ركھتا ہو تو اسے اس پر ثواب ديا جائيگا.
يہ چيز مخفى نہيں كہ كسى اجنبى مرد كے ساتھ عورت كا تعلقات قائم كرنا چاہے وہ خاوند كا دوست ہو يا كوئى دوسرا ممنوع ہے، اور يہ خيانت اور بےوفائى شمار ہوتى ہے.
اگر وہ شخص آپ ميں رغبت ركھتا ہے، اور اس كا دين اور اخلاق پسند ہے تو وہ آپ كے ولى سے آپ كا رشتہ طلب كرے، اور آپ اللہ سے استخارہ كريں، اور اب اس سے تعلق منقطع كر ديں جب تك وہ آپ كا خاوند نہيں بنتا اس سے تعلق مت ركھيں.
ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو توفيق نصيب فرمائے اور سيدھى راہ كى راہنمائى كرے.
واللہ اعلم .