الحمد للہ.
اس ميں كوئى شك وشبہ نہيں كہ يہ كام گناہ ومعصيت اور ظلم و زيادتى ميں تعاون شمار ہوتا ہے، لھذا ہم آپ كو يہى نصيحت كرتے ہيں كہ انہيں قحبہ خانوں اور فحاشى كے اڈوں، يا فساد اور نشہ والى جگہوں تك نہ ليكر جائيں، آپ كو ان كے علاوہ اور بہت سى سوارياں مل جائيں گى.
چاہے آپ سوارياں وہاں لے كر جائيں، يا ان مقامات سے سوارياں حاصل كريں، مسئلہ ايك ہى ہے، اور جو كوئى شخص بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے، لہذا آپ دوسرى جگہوں سے سوارياں تلاش كريں.
اور اگر فرض كيا جائے كہ آپ نے يہ سوارياں اٹھائيں ہوں اور آپ كو ان كے اس مقصد كا علم نہ ہو تو ہم يہ نہيں كہتے كہ آپ كے ليے يہ اجرت حرام ہے كيونكہ يہ آپ كے كام اور كوشش اور گاڑى كى اجرت ہے.
الشيخ عبد اللہ بن جبرين
اور اگر آپ يہ محسوس كريں كہ آپ اپنے كام ميں حرام كام كرنے ميں مجبور ہيں يعنى آپ كو لازم ہے كہ اس كام ميں حرام كا بھى ارتكاب كريں، تو آپ كو چاہيے كہ آپ كوئى اور كام تلاش كرليں.
اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہم سب كى روزى حلال بنائے، اور ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.
واللہ اعلم .