الحمد للہ.
الحمدللہمہر خاص بیوی کا حق ہے وہ چاہے اسے جہاں اورجس طرح خرچ کرے ، اس پر گھر کی تیاری اورسامان خریدنا واجب نہیں ، کیونکہ اس کی مصادر شریعہ میں کوئي نص نہیں ملتی کہ وہ شادی کے لیے گھرتیارکرے ، اوراسی طرح اس کا بھی ثبوت نہيں ملتا کہ کہ لڑکی کے والد پر گھر کا سامان تیار کرنا واجب ہے ۔
اس مسئلہ میں کسی کوبھی یہ حق نہیں کہ وہ لڑکی اوراس کے والد کو اس پر مجبور کرے جب وہ کوئي گھریلو سامان بنائے تویہ اس کی طرف سے صدقہ ہوگا ۔
گھرکا سامان اوراسے بنانا خاوند پر واجب اورضروری ہے ، وہی ہے جس پر بیوی کے لیے رہائش کا انتظام کرنا اوراس میں ہر قسم کی ضرورت مثلا برتن بستر قالین وغیرہ جیسی چيزيں مہیا کرنا واجب ہيں ۔
کیونکہ بیوی کے نان ونفقہ اوررہائش کا ذمہ دار خاوند ہی ہے ۔ .