الحمد للہ.
"زندہ شخص کے کٹے ہوئے عضو کو چاہے وہ کسی حادثے کی وجہ سے کٹے یا شرعی حد لگنے کی وجہ سے کٹے اسے نہ تو غسل دیا جائے گا اور نہ ہی اس کا جنازہ پڑھا جائے گا، تاہم اسے کپڑے میں لپیٹ کر قبرستان میں دفن کر دیا جائے گا، اور اگر قریب کوئی قبرستان نہ ہو تو پھر کسی بھی صاف جگہ میں جہاں اس کی بے حرمتی نہ ہو وہاں دفن کر دیا جائے۔
اللہ تعالی عمل کی توفیق دے، درود و سلام ہوں ہمارے نبی محمد، آپ کی آل اور تمام صحابہ کرام پر۔" ختم شد
الشیخ عبد العزیز بن باز الشیخ عبد الرزاق عفیفی الشیخ عبد اللہ غدیان
فتاوی دائمی فتوی کمیٹی : (8/448)
واللہ اعلم