جمعرات 6 جمادی اولی 1446 - 7 نومبر 2024
اردو

طبی معالجین اور نرسنگ پر مامور لوگوں سے متعلق بعض شرعی احکامات

سوال

اطبا اور نرسنگ پر مامور لوگوں سے متعلق کچھ خصوصی احکامات جاننا چاہتا ہوں کہ وہ اپنے پیشہ ورانہ امور اور مریضوں کے ساتھ کس طرح پیش آئیں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

ہسپتالوں میں موجود اطبا ، معاونینِ اطبا اور نرسنگ پر مامور افراد سمیت سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہر حال میں شرعی واجبات کا اہتمام کریں، ان میں کسی صورت بھی سستی کا شکار مت ہوں، ان میں شہادتین کے بعد سب سے اہم ترین چیز نماز ہے، چنانچہ نماز میں سستی بالکل روا نہیں ہے، نہ ہی نماز کو وقت سے مؤخر کریں، خصوصی صورت میں کہ جب کوئی ایسی ہنگامی حالت پیدا ہونے کا خدشہ ہو کہ جو نماز میں رکاوٹ بن سکے یا مصروف کر دے، اس کی وجہ یہ ہے کہ گناہ کا میلان انسان کے دل میں ایسی کمزور حجتیں ڈال سکتا ہے جو انسان کی کوتاہی کا خود ساختہ عذر بن جائیں، حالانکہ نماز کسی بھی مسلمان کے لیے اس وقت تک معاف نہیں ہو سکتی جب تک اس میں عقل موجود ہے، اور نہ ہی نماز کو وقت سے مؤخر کرنا جائز ہے۔

کچھ احکام ایسے ہیں جو تمام میڈیکل اسٹاف کے علم میں ہونے ضروری ہیں، جو کہ درج ذیل ہیں:

1-میڈیکل اسٹاف میں موجود مرد و خواتین کے درمیان اختلاط جائز نہیں ہے؛ کیونکہ اختلاط کے نقصانات بہت زیادہ ہیں، جس کے فرد اور معاشرے دونوں پر سنگین نتائج مرتب ہوتے ہیں۔

2-اسپتال کے عملے میں موجود خواتین چاہے نرسنگ اسٹاف میں سے ہیں یا ڈاکٹر وغیرہ سب ہی لباس اور خوشبو کے ذریعے زیب و زینت مت اپنائیں؛ کیونکہ اجنبی لوگوں کے سامنے عورت کا خوشبو اور بھڑکیلا لباس پہننا بہت سے منفی نتائج کا باعث بنتا ہے، جو کہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔

3-پیرا میڈیکل اسٹاف میں موجود خواتین کو غیر مردوں سے بات چیت کرنے کی ضرورت ہو تو انتہائی نرم لہجے میں بات مت کریں، اور یہ بھی کہ غیر محرم مردوں سے صرف پردے میں رہتے ہوئے اختلاط کے بغیر بات کریں ۔ اور یہ چیز سب کے لیے واضح ہے کہ -الحمدللہ -اسپتالوں میں خواتین کے لیے مختص وارڈ بنانا کہ جہاں مرد داخل ہی نہ ہو سکیں بالکل آسان ہے۔

4-ہسپتال کے عملے میں موجود خواتین بے پردگی سے بچیں، شرعی حجاب کی پابندی کریں، کہ ہاتھ اور چہرہ سمیت پورا جسم ڈھانپ کر رکھیں ۔

5-مرد و خواتین ڈاکٹروں اور ان کے معاون عملے کے لیے بہت زیادہ مجبوری اور ضرورت کے بغیر مریضوں کے ستر کو دیکھنا حرام ہے، اگر دیکھنا بھی پڑے تو مردوں کا ستر صرف مرد دیکھیں اور عورتوں کا ستر صرف عورتیں دیکھیں، لیکن اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو اور ستر دیکھنے کی ضرورت بھی ہو تو پھر جنس مخالف ستر دیکھ سکتی ہے لیکن ساتھ ہی شرعی طور پر عائد امانت داری کی ذمہ داری نبھانا ضروری ہے؛ لہذا صرف مطلوبہ جگہ ہی دیکھیں، اور اتنے افراد موجود ہوں کہ خلوت کا اندیشہ ختم ہو جائے، اور مریض اگر خاتون ہے تو ممکن ہو سکے تو مریضہ کا ولی بھی ساتھ موجود ہو۔

6- پیرا میڈیکل اسٹاف کی ذمہ داری بنتی ہے کہ مریضوں کے رازوں پر پردہ ڈالیں، مریضوں سے متعلقہ چیزوں کو چھپائیں؛ کیونکہ انہیں افشاں کرنے سے امانت میں خیانت بھی ہو گی اور دوسروں کے راز بھی فاش ہوں گے، اور اس سے بہت سی خرابیاں پیدا ہوں گی، جیسے کہ سب جانتے ہیں۔

7- اسپتال کے سارے عملے کی ذمہ داری بنتی ہے کہ غیر مسلموں سے مشابہت مت اختیار کریں؛ کیونکہ اس بارے میں شریعت نے واضح لفظوں میں منع کیا ہے، مسلمان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے دین اور دینداری کو اپنے لیے اعزاز سمجھے ، احساس کمتری کا شکار نہ ہو۔

اللہ تعالی عمل کی توفیق دے، درود و سلام ہوں، ہمارے نبی محمد ، آپ کی آل اور تمام صحابہ کرام پر۔" ختم شد
دائمی کمیٹی برائے فتاوی و علمی تحقیقات

الشیخ عبد العزیز بن عبد الله بن باز     الشیخ عبد العزیز آل الشیخ       الشیخ عبد الله بن غدیان      الشیخ صالح الفوزان        الشیخ بکر ابو زید۔

" دائمی کمیٹی برائے فتاوی و علمی تحقیقات ": (24/401)

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب