الحمد للہ.
آپ نے جس طرح بيان كيا ہے اس طرح كے كارڈ جارى كرنے جائز نہيں، اس ليے كہ اس كارڈ كے حصول كے ليے جو فيس دى جائيگى يہ ايسے لوگوں كو كے ليے نقصان دہ ہو سكتى ہے جن كى ضروريات كم ہوتى ہيں اور وہ ان دوكانوں سے خريدارى بھى كم كريں گے، اور ہو سكتا ہے بعض اوقات اسے كوئى چھوٹى سى ضرورت ہو اور ان مخصوص دوكانوں اور سوپر ماركيٹوں اور سٹوروں پر جانا مشكل ہو اور اس طرح پورا سال بيت جائے اور وہ اس كارڈ سے كوئى فائدہ بھى حاصل كرسكے، اور اس كى جانب سے ادا كردہ سالانہ فيس ميں سے كچھ بھى واپس نہيں ہو گا.
تو اس طرح يہ بھى اس تجارتى انشورنس كى طرح ہى ہو گا، اور اس كے علاوہ اس ميں باقى تجارتى دوكانوں كو بھى ضرر اور نقصان ہے جو آپ كے ساتھ متفق نہيں ہوئيں اور اس طرح خريدار اس دوكان يا سوپر ماركيٹ اور سٹور سے اعراض كرتے ہوئے اس سے خريدارى نہيں كريں گے، يا پھر اكثر لوگ ان جگھوں سے خريدارى كے ليے جمع ہونگے جنہوں نے ان كارڈوں پر ڈسكاؤنٹ دينے كا اتفاق كيا ہے، اور مسلمان شخص كو نقصان دينا حرام ہے، اس ليے ہم اس طرح كے كارڈوں سے منع كرتے ہيں جو بعض كمپنياں جارى كركے خريدارى كے ليے كچھ دوكانوں اور سوپر ماركيٹوں كو خاص كرديتى ہيں كہ ان كارڈ كے حامل لوگ وہاں سے كم قيمت پر خريدارى كر سكتے ہيں.
اور يہ واضح ہو چكا ہے كہ يہ ڈسكاؤنٹ صحيح نہيں كيونكہ وہ ريٹ بڑھا ديتے اور پھر ان كارڈ كے حامل افراد كو يہ باور كراتے ہيں كہ اس كے ليے قيمت ميں كمى كى گئى ہے، حالانكہ حقيقت يہ ہے كہ انہوں نے تواس ريٹ كو كم كيا ہے جو باقى دوكانوں سے زيادہ كيا گيا تھا.