الحمد للہ.
بيٹے كے ليے جائز نہيں كہ وہ اس عورت سے نكاح كرے جس سے اس كے والد نے عقد نكاح كيا اور رخصتى سے قبل ہى طلاق دے دى، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور تم ان عورتوں سے نكاح مت كرو جن سے تمہارے باپوں نے نكاح كيا ہے النساء ( 22 ).
اور يہ عقد نكاح پر صادق آتا ہے چے رخصتى نہ بھى ہوئى ہو، چنانچہ آپ كے باپ كى بيوى صرف عقد نكاح كرنے سے ہى حرام ہو جائيگى، چاہے اس سے دخول كيا ہو يا نہ، كيونكہ آيت كا عموم اس پر ہى دلالت كرتا ہے، اور اسى طرح اس كے برعكس چنانچہ والد كے ليے جائز نہيں كہ وہ اس عورت كے ساتھ نكاح كرے جس سے بيٹے نے عقد نكاح كيا ہو چاہے اس سے دخول كيا يا نہ كيا ہو.
كيونكہ آيت ميں اللہ سبحانہ و تعالى كا عمومى فرمان ہے:
اور تمہارے سگے اور صلبى بيٹوں كى بيوياں النساء ( 23 ).
اور اس كے حرام ہونے ميں دخول كى شرط نہيں لگائى جائيگى " انتہى
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ صالح الفوزان ( 2 / 531 ).
مزيد آپ سوال نمبر ( 40251 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .