الحمد للہ.
اللہ سے دعا ہے كہ آپ كو شفا يابى و عافيت سے نوازے.
آپ نے جس طلاق كا ذكر كيا ہے وہ طلاق واقع نہيں ہوئى.د
شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" وسوسہ ميں مبتلا شخص كى طلاق واقع نہيں ہوتى چاہے وہ زبان سے اس كے الفاظ بھى ادا كر لے جب تك وہ طلاق كا قصد اور ارادہ نہ ركھتا ہو، كيونكہ يہ الفاظ تو وسوسہ والے شخص سے بغير قصد اور ارادہ كے صادر ہوئے ہيں، بلكہ اس كى عقل پر پردہ پڑا ہوا ہے، اور وہ اس وسوسہ كى قوت دافع اور مانع كى قوت كى قلت كى بنا پر مجبور ہے.
اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" عقل پر پردہ پڑا ہونے كى صورت ميں طلاق نہيں ہوتى "
اس ليے اگر وہ حقيقى طور پر اطمنان كے ساتھ طلاق كا ارادہ نہ كرے تو اس كى طلاق واقع نہيں ہوگى، تو جس چيز پر ا سكا قصد اور ارادہ ہى نہيں اور وہ مجبور ہے تو اس سے طلاق واقع نہيں ہو گى " انتہى
ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 3 / 277 ).
آپ كو اپنے وسوسہ كے علاج كے ليے اللہ تعالى كا كثرت سے ذكر كرنا چاہيے اور نيك و صالح اعمال بھى كثرت سے كريں، اور وسوسہ سے آپ اعراض كريں اور اس پر توجہ مت ديں، اس كا تفصيلى بيان سوال نمبر ( 41027 ) اور ( 10160 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے آپ اس كا مطالعہ كريں.
اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" يہ وسوسہ اعوذ با اللہ من الشيطان الرجيم پڑھنے سے زائل ہو گا، اور بندے كى انتہاء يہ ہونى چاہيے كہ جب اسے وسوسہ يعنى شيطان يہ كہے كہ: تم نے چہرہ نہيں دھويا تو وہ كہے: كيوں نہيں ميں نے اپنا چہرہ دھويا ہے، اور جب اس كے دل ميں يہ بات پيدا ہو كہ اس نے نيت نہيں كي تو وہ تكبير كہے اور دل سے كہے كيوں نہيں ميں نے نيت كى اور تكبير كہى ہے، چنانچہ وہ حق پر ثابت قدم رہے اور اسے جو وسوسہ آ رہا ہے اسے دور كر دے اور اس كى طرف توجہ مت دے، تو جب شيطان اس كى قوت و ثابت قدمى ديكھےگا تو خود ہى پيچھے ہٹ جائيگا.
وگرنہ جب شيطان بندے ميں شكوك و شبہات كو قبول كرنے والا ديكھتا ہے اور وسوسہ كى طرف التفات كرنے والا پاتا ہے تو اس طرح كى اشياء اس ميں پيدا كرتا ہے جس كو دور كرنے سے بندہ عاجز آ جاتا ہے، اور اس كا دل شيطان كے وسوسوں كى آماجگاہ بن جاتا ہے، جنوں اور انسانوں كى باتوں كو مزين كرنا شروع كر ديتا ہے، اور اس طرح وہ اس سے دوسرے كى طرف منتقل ہو جاتا ہے حتى كہ شيطان اسے تباہى كے دھانے پر لے آتا ہے " انتہى
ديكھيں: درء التعارض ( 3 / 318 ).
اس ليے آپ اپنے آپ سے وسوسہ كو دور كريں اور اس كى طرف توجہ بھى نہ ديں تو ان شاء اللہ اللہ كے حكم سے يہ زائل ہو جائيگا.
واللہ اعلم .