الحمد للہ.
" اگر تو اس عورت نے اپنے خاوند كے بارہ ميں كوئى ايسى بات كہى جسے وہ ناپسند كرتا ہو تو يہ حرام كردہ غيبت كہلائيگى جو كہ شرعى طور پر ممنوع ہے، اس ليے اسے ايسے كام سے سچى اور پكى توبہ كرنى چاہيے، اور اس كے اور خاوند كے مابين جو كچھ ہوا ہے اس ميں وہ اللہ سبحانہ و تعالى سے اجروثواب كى نيت كرے.
اور اس كا علاج صبر و تحمل اور خاوند كے ساتھ حسن سلوك كے ساتھ كرے، اور خاوند كے ساتھ جو جھگڑا اور اختلاف ہوا ہے اسے اولاد اور رشتہ داروں ميں مت پھيلائے؛ كيونكہ اس ميں تو شر و برائى كا علاج شر و برائى كے ساتھ ہى كيا جا رہا ہے، اور پھر اس ميں اختلاف كا دائرہ اور وسيع ہو گا.
اور پھر اس ميں اولاد كے دلوں ميں باپ كے خلاف بغض پيدا كرنا ہے، اور اس ميں باپ كے ساتھ اختلاف كرنے اور اس سے قطع رحمى اور بدسلوكى كرنے كا سبب پايا جاتا ہے.
اللہ سبحانہ و تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے " انتہى
مستقل فتوى اينڈ علمى ريسرچ كميٹى سعودى عرب.
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.
الشيخ عبد العزيز آل شيخ.
الشيخ صالح الفوزان.
الشيخ بكر ابو زيد.