الحمد للہ.
سنت یہی ہے کہ میت کا جنازہ مسجد سے باہر جنازگاہ میں پڑھا جائے، جیسے کہ صحیح بخاری (1245)میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دن نجاشی فوت ہوا، [سب کو اسکی ]وفات کی اطلاع دی، پھر آپ باہر [جنازگاہ کی طرف] نکلے اور صفیں بنا کر [نماز جنازہ میں] چار تکبیریں کہیں۔
اور اگر مسجد میں بھی نماز جنازہ ادا کر لیا جائے تو اس میں بھی کوئی حرج والی بات نہیں ہےکہ مسلم (973) میں ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیا کہ سعد بن ابی وقاص کے جنازے کو مسجد سے ہوتے ہوئے لیکر جائیں ، تا کہ وہ مسجد میں انکا جنازہ پڑھ سکیں، لوگوں نے آپکی اس بات کو مناسب نہ سمجھا، تو انہوں نے کہا: لوگ کتنی جلدی بھول گئے ہیں ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل بن بیضاء کا جنازہ مسجد کے علاوہ کہیں نہیں پڑھا تھا۔
ابن قدامۃ رحمہ الله نے "المغنی" (2/186) میں لکھا ہے کہ:
"اگر مسجد میں میت کی وجہ سے کسی قسم کی گندگی پھیلنے کا خدشہ نہ ہو تو مسجد میں
جنازہ ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، اسی موقف کے شافعی، اسحاق، ابو ثور، اور
داود قائل ہیں"انتہی
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: مسجد میں میت کا جنازہ پڑھنے کے بارے میں صحیح موقف کیا ہے؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"صحیح بات یہی ہے کہ مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے سہل بن بیضاء کا جنازہ مسجد میں ہی پڑھا تھا"انتہی
"مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين" (17/160)
واللہ اعلم.