الحمد للہ.
سگرٹ نوشى حرام ہے، اس كا تفصيلى بيان سوال نمبر ( 9083 ) كے جواب ميں گزر چكا ہے آپ اس كا مطالعہ كريں.
سگرٹ نوشى پر اصرار كرنے والا شخص عادل نہيں ہو سكتا، اصل ميں عورت كو چاہيے كہ وہ اپنے ليے كوئى ايسا شخص خاوند اختيار كرے جو نيك و صالح ہو اور صراط مستقيم پر چلنے والا ہو، وہ كيرہ گناہوں كا مرتكب نہ ہو، اور نہ ہى صغيرہ گناہوں پر اصرار كرنے والا ہو، اور اس ميں فسق و فجور كا وصف نہ پايا جائے.
ليكن اگر لڑكى كى عمر زيادہ ہو رہى ہو، اور اسے خدشہ ہو كہ مستقل قريب ميں اس كے ليے كوئى اور رشتہ نہيں آئيگا، اور جو رشتہ آيا ہے اس كا دين اور اخلاق پسند ہو، نمازى ہو اور نيك سيرت اور حسن خلق كا مالك ہو اور قبيح اعمال سے دور رہتا ہو، اور ر ذيل امور سے اجتناب كرنے والا ہو، يہ سب كچھ اس سے دقيق سوال كرنے سے ثابت ہوگا، اس كے بعد آپ استخارہ بھى كريں، اور پھر اس سے شادى كرنا قبول كر ليں، اور اس كے ساتھ ساتھ بعد ميں اسے سگرٹ نوشى ترك كرنے كى نصيحت كريں.
ليكن اگر عورت كے سامنے اس كے علاوہ كسى نيك و صالح شخص سے شادى كرنے كے مواقع موجود ہوں تو پھر سگرٹ نوش كا رشتہ قبول نہيں كرنا چاہيے، كيونكہ يہ بيان كيا جا چكا ہے كہ معصيت و نافرمانى پر ا صرار كرنا، اور اس ليے بھى كہ سگرٹ نوشى كے بہت سارے نقصانات ہيں جس سے اس كى بيوى اور اولاد سب كو ضرر اور تكليف ہوگى، اور يہ بھى ہو سكتا ہے كہ سگرٹ نوشى كى بو كى موجودگى ميں عورت استمتاع نہ كر سكتى ہو، تو اس طرح وہ خاوند كے ساتھ رہتے ہوئے خاوند كو ناپسند كريگى، جس كى وجہ سے پريشان بھى رہےگى.
اللہ سبحانہ و تعالى سب كو ايسے كام كرنے كى توفيق دے جن سے وہ راضى ہوتا ہے اور جن سے محبت كرتا ہے.
واللہ اعلم .