الحمد للہ.
روزوں كى ابتدا كا اعتبار اس ملك كے مطابق ہو گا جہاں وہ موجود ہے، اور رمضان كے ختم ہونے كا اعتبار اس ملك كے مطابق ہو گا جہاں وہ سفر كر كے گيا ہے، اس كے مجموعى روزے اٹھائيس بنيں تو اس كو ايك روزہ قضاء كرنا ہو گا كيونكہ قمرى مہينہ انتيس يوم سے كم نہيں ہوتا.
اور اگر اس نے اس ملك ميں جہاں گيا ہے تيس روزے مكمل كر ليے ہيں اور وہاں كے باشندے ابھى روزہ ركھ رہے ہيں تو بھى اس پر روزہ ركھنا واجب ہے تا كہ وہ ان كے ساتھ ہى عيد كرے اور نماز عيد ان كے ساتھ ادا كرے.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے. انتہى
اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء.
الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز.
الشيخ عبد الرزاق عفيفى.
الشيخ عبد اللہ بن غديان.