الحمد للہ.
صحيح حديث ميں ثابت ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے لقيط بن صبرۃ رضى اللہ تعالى عنہ سے فرمايا تھا:
" تم وضوء پورى طرح اور مكمل كرو، اور انگليوں كے مابين خلال كرو، اور ناك ميں مبالغہ كے ساتھ پانى چڑھاؤ ليكن اگر روزے سے ہو تو پھر نہيں "
تو يہاں اس حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں مكمل اور پورا وضوء كرنے كا حكم دينے كے بعد فرمايا:
" اور ناك ميں پانى چڑھانے ميں مبالغہ كر، ليكن روزے كى حالت ميں نہيں "
يہ اس بات كى دليل ہے كہ روزے دار كلى بھى كريگا اور ناك ميں پانى چڑھائےگا، ليكن وہ اس ميں مبالغہ نہيں كريگا كہ مبادا كہيں پانى حلق ميں ہى نہ چلا جائے.
وضوء اور غل ميں كلى كرنا اور ناك ميں پانى چڑھانا ضرورى ہے، كيونكہ روزے دار اور دوسرے كے حق ميں يہ فرض ہيں " انتہى
فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ.