سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

حديث " روزے دار كا سونا عبادت ہے " ضعيف ہے

سوال

ميں نے ايك مولانا صاحب كو تقرير ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ايك حديث بيان كرتے ہوئے سنا كہ: " روزے دار كا سونا عبادت ہے " كيا يہ حديث صحيح ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

يہ حديث نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت اور صحيح نہيں ہے.

اسے امام بيہقى نے شعب الايمان ( 3 / 143 ) ميں عبد اللہ بن ابو اوفى رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" روزے دار كا سونا عبادت ہے، اور اس كى خاموشى تسبيح اور روزے دار كى دعا قبول ہوتى ہے، اور اس عمل ڈبل كر ديا جاتا ہے "

امام بيہقى رحمہ اللہ نے اس كى سند كو ضعيف قرار ديتے ہوئے كہا ہے كہ اس كى سند كا ايك راوى " معروف بن حسان " ضعيف ہے، اور سليمان بن عمرو النخعى اس سے بھى زيادہ ضعيف ہے.

اور عراقى رحمہ اللہ تخريج احياء علوم الدين ( 1 / 310 ) ميں كہتے ہيں:

" سليمان النخعى كذابوں ميں سے ايك كذاب اور جھوٹا ہے، اور مناوى رحمہ اللہ نے بھى فيض القدير ( 9293 ) ميں اسے ضعيف قرار ديا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے سلسلۃ الاحاديث الضعيفۃ والموضوعۃ حديث نمبر ( 4696 ) ميں اسے ضعيف كہا ہے.

اس ليے عمومى طور پر مسلمانوں اور خاص كر خطباء اور علماء كرام اور واعظين كو يہ چاہيے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى طرف منسوب كرنے سے قبل كسى بھى كلام اور حديث كو ديكھ ليں كہ آيا يہ صحيح ہے يا ضعيف اور موضوع كہ كہيں وہ درج ذيل فرمان نبوى صلى اللہ عليہ وسلم ميں داخل نہ ہو جائيں:

" يقينا مجھ پر جھوٹ بولنا كسى اور پر جھوٹ بولنے كى طرح نہيں ہے، جس كسى نے بھى مجھ پر جان بوجھ كر جھوٹ بولا تو وہ اپنا ٹھكانہ جہنم ميں بنا رہا ہے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1391 ) اور امام مسلم نے صحيح مسلم كے مقدمہ ( 4 ) ميں اسے روايت كيا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب