الحمد للہ.
" عورت كے ليے تو معروف يہى ہے كہ وہ اپنا سر ڈھانپے گى، ليكن اگر مرد ہے تو پھر اس كے ليے سر ڈھانپنا جائز نہيں نہ سوتے وقت اور نہ ہى بيدارى كى حالت ميں، ليكن اگر دوران نيند اس نے سر ڈھانپ ليا اور بيدار ہوا تو سر ڈھاپنا ہوا تھا اس كے ليے سرننگا كرنا ضرورى ہے كہ بيدار ہوتے ہى سر ننگا كر دے تو اس پر كوئى گناہ نہيں؛ كيونكہ سويا ہوا شخص مرفوع عن القلم ہے " انتہى.
مجموع فتاوى ابن عثيمين (22/ 128)