الحمد للہ.
"اس کے لیے افضل یہی ہے کہ براہ راست عرفات چلا جائے؛ کیونکہ آج کا دن عرفات کا دن ہے، یہ طواف قدوم کا دن نہیں ہے، وہ شخص جس نے مزدلفہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ فجر کی نماز ادا کی تھی وہ عروہ بن مضرس تھے، آپ بنو طی کے پہاڑوں سے جو کہ حائل شہر کے قریب بنتے ہیں وہاں سے حج کے لیے تشریف لائے تھے، اور آپ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ مزدلفہ [10 ذوالحجہ] میں نماز فجر میں ملے تھے، عروہ نے کہا تھا: اللہ کے رسول! میں نے اپنے آپ کو بھی تھکایا اور اپنی سواری کو بھی ، میں ہر پہاڑ پر رکتا ہوا آیا ہوں، کیا میرا حج شروع ہو گیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جس نے ہمارے ساتھ آج فجر کی نماز پڑھی، ہمارے یہاں سے منی جانے تک ہمارے ساتھ رکا رہے، اور وہ اس سے قبل عرفات میں دن یا رات کے وقت وقوف کر چکا ہو تو اس کا حج مکمل ہونے کے لیے شروع ہو گیا ہے اور اس نے اپنی پراگندہ حالت مکمل کر لی ہے۔) یہاں عروہ رضی اللہ عنہ نے یہ ذکر نہیں کیا کہ انہوں نے طواف قدوم بھی کیا تھا۔ چنانچہ اس بنا پر جب آپ عرفہ کے دن مکہ پہنچیں تو سیدھا عرفات جائیں۔" ختم شد
"مجموع فتاوی ابن عثیمین " (23/22)