سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

خارج ہونے سے روزہ فاسد نہيں ہوتا

سوال

اگر كسى عورت سے اس كے خاوند نے روزے كى حالت ميں دل بہلايا اور عورت كى شرمگاہ ميں نمى محسوس ہوئى اور اسے علم نہيں كہ آيا يہ مذى خارج ہوئى يا منى، اور اسے ان ايام كا علم نہيں جن ميں ايسا ہوا تواس كے روزہ كا حكم كيا ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

خاوند اور بيوى كے ليے ايك دوسرے سے دل بہلانا جائز ہے ليكن شرط يہ ہے كہ انہيں اپنے آپ پر كنٹرول ہو كہ منى خارج نہيں ہو گى.

كيونكہ بخارى اور مسلم نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا سے روايت كيا ہے وہ بيان كرتى ہيں كہ:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم روزے كى حالت ميں ميرا بوسہ ليا كرتے اور مجھ سےمباشرت كيا كرتے تھے، اور وہ تم سے زيادہ اپنے اوپر كنٹرول ركھتے تھے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1927 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1106 ).

اگر كوئى شخص اپنى بيوى سے دل بہلائے اور اس سے جماع كيے بغير مباشرت كرے تو اس كى دو حالتيں ہيں:

پہلى حالت:

اس دل بہلانے اور مباشرت كى وجہ سے منى خارج ہو جائے تو اس صورت ميں روزہ فاسد ہو جائيگا، اور جس كى منى خارج ہوئى ہو اس كو روزہ كى قضاء كرنا ہو گى.

امام نووى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اگر بوسہ ليا اور شرمگاہ كے علاوہ جسم كے باقى حصوں ميں مباشرت كى يا بيوى كو چھوا تو منى خارج ہو جائے تو روزہ فاسد ہو جائيگا اور اگر منى خارج نہيں ہوئى تو روزہ فاسد نہيں ہوگا.

اور صاحب حاوى وغيرہ نے بوسہ لينے اور مباشرت كرنے كى صورت ميں منى خارج ہونے والے كا روزہ باطل ہونے پر اجماع نقل كيا ہے " انتہى

ديكھيں: المجموع ( 6/ 349 ).

اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" جب مرد اپنى بيوى سے ہاتھ سے يا بوسہ لے كر يا شرمگاہ سے جماع كيے بغير مباشرت كرے اور اس كا انزال ہو جائے تو اس كا روزہ ٹوٹ جائيگا، اور اگر انزال نہ ہو تو روزہ نہيں ٹوٹتا " انتہى

ديكھيں: الشرح الممتع ( 6 / 388 ).

دوسرى حالت:

اسم باشرت اور دل بہلانے كى وجہ سے مذى نكل آئے تو اس حالت ميں روزہ فاسد نہيں ہوتا.

شيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ كا كہنا ہے:

" روزے كى حالت ميں بيوى كا بوسہ لينا اور بغير جماع كيے اس سے دل بہلانا اور مباشرت كرنا يہ سب جائز ہے اس ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم روزے كى حالت ميں بوسہ ليا كرتے اور مباشرت كر ليا كرتے تھے.

ليكن اگر مرد كو خدشہ ہو كہ وہ حرام فعل كا ارتكاب كر لے گا وہ اس طرح كہ اس كى شہوت تيز ہو اور اپنے آپ پر كنٹرول نہ كر سكتا ہو تو اس حالت ميں اس كے ليے ايسا كرنا مكروہ ہے.

اور اگر اس كى منى خارج ہو گئى تو اس كا روزہ ٹوٹ گيا ہے اور باقى دن وہ بغير كھائے پيئے گزارےگا اور اس دن كى قضاء بھى كريگا ليكن اس پر كفارہ نہيں جمہور اہل علم كا مسلك يہى ہے.

ليكن مذى خارج ہونے كى صورت ميں علماء كرام كا صحيح قول يہى ہے كہ اس كا روزہ فاسد نہيں ہوگا؛ كيونكہ اصل ميں روزہ صحيح ہے اور باطل نہيں ہوا، اور اس ليے بھى كہ اس سے بچنا مشكل ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے " انتہى

ديكھيں: فتاوى الشيخ ابن باز ( 15 / 315 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

ايك شخص نے روزے كى حالت ميں اپنى بيوى سے مدعبت كى اور دل بہلايا تو اس كى مذى خارج ہوگئى اس كے روزے كا حكم كيا ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" روزے كى حالت ميں جب كوئى شخص اپنى بيوى سے دل بہلائے اور اس كى مذى خارج ہو جائے تو اس كا روزہ صحيح ہے اور اس پر كچھ لازم نہيں آتا اہل علم كا صحيح قول يہى ہے؛ كيوكہ روزہ ٹوٹنے كى كوئى دليل نہيں ملتى.

اور اس كا منى پر قياس كرنا صحيح نہيں؛ كيونكہ مذى منى سے كم درجہ ركھتى ہے، اور جس قول كو ہم نے راجح كہا ہے وہ امام شافعى ابو حنيفہ رحمہما اللہ كا ہے، اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ نے بھى اسے ہى اختيار كيا ہے، الفروع اور الانصاف ميں ہے:

" يہى صحيح ہے " انتہى

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 19 / 236 ).

مزيد فائدہ كے ليے آپ سوال نمبر ( 37715 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.

سوم:

جب اس طرح كى حالت ميں انسان پر مشتبہ ہو جائے كہ آيا اس كى منى خارج ہوئى ہے يا مذى ؟

چنانچہ غالب يہى ہے كہ يہ مذى ہے، كيونكہ مداعبت اور دل بہلاتے وقت مذى ہى خارج ہوتى ہے، اور صرف شك كى بنا پر روزہ فاسد ہونے كا حكم نہيں لگايا جا سكتا.

اسى ويب سائٹ منى اور مذى كے فرق ميں بحث كى گئى ہے آپ اس كى تفصيل معلوم كرنے كے ليے سوال نمبر ( 99507 ) اور ( 2458 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب