سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

مکہ میں داخل ہونے والے پر احرام اسی وقت واجب ہو گا جب وہ حج یا عمرے کا ارادہ رکھتا ہو

سوال

کیا مکہ میں کام کی نیت سے جانے والے پر لازم ہے کہ وہ حج یا عمرے کا احرام بھی باندھے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

"اگر کوئی تاجر یا لکڑ ہارا، یا ڈاکیا وغیرہ مکہ جائے اور حج یا عمرے کا ارادہ نہ ہو تو اس پر حج یا عمرے کا احرام باندھنا لازم نہیں ہے الا کہ وہ حج یا عمرے کی نیت رکھتا ہو؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جس وقت میقات ذکر کیے تو فرمایا تھا: (یہ میقات ان جگہوں کے باشندوں اور یہاں آنے والے ایسے بیرونی اور آفاقی لوگوں کے لیے ہیں جو حج یا عمرے کا ارادہ رکھتے ہوں) تو اس حدیث کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ جو شخص ان میقات سے گزرے اور اس کا حج یا عمرے کا ارادہ نہ ہو تو اس پر احرام باندھنا لازم نہیں ہے۔
یہ اللہ تعالی کی اپنے بندوں پر رحمت ہے اور آسانی ہے، ہم اس پر اللہ کا شکر اور تعریف بجا لاتے ہیں۔ اس بات کی تائید اس چیز سے بھی ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جس وقت فتح مکہ کے سال مکہ میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے احرام نہیں باندھا ہوا تھا، بلکہ جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم مکہ داخل ہو ئے تو آپ کے سر پر خود تھا؛ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس وقت حج یا عمرے کا ارادہ ہی نہیں کیا تھا، آپ کا ارادہ تو صرف مکہ فتح کرنے کا تھا، اور یہاں موجود شرکیہ امور کا خاتمہ مقصود تھا۔" ختم شد

"مجموع فتاوى ابن باز" (16/44، 45)

ماخذ: الاسلام سوال و جواب