الحمد للہ.
كھيت يا مواشى كى ركھوالى اور شكار كے علاوہ كتا ركھنا حرام ہے كيونكہ كتا ركھنے والے كے اجر سے ہر روز ايك قيراط كمى ہوتى ہے، اور ايك روايت ميں دو قيراط كمى كا ذكر ہے، اور اگر ان تين جائز ضرورتوں كى بنا پر كتا ركھا جائے اور وہ كسى برتن وغيرہ ميں منہ ڈال دے تو اسے پاك كرنا واجب ہے وہ اسطرح كہ سات بار جن ميں ايك بار مٹى كے ساتھ دھونا شامل ہے، يہ تو اس وقت ہے جب كتے كے منہ ڈالنے كا يقين ہو، ليكن اگر ہميں اس ميں شك ہو تو پھر جب تك ہميں نہ ہو اسے دھونا واجب نہيں، كيونكہ اصل ميں وہ طاہر ہى ہے.