سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

اس ميت كا تركہ جس نے بيوي بيٹے اور بہنيں اور پوتے سوگوار چھوڑے ہيں

11021

تاریخ اشاعت : 30-11-2004

مشاہدات : 4569

سوال

ميرے والد كچھ دن قبل فوت ہوئے ( ميري دعاء ہے كہ اللہ تعالي ان كے گناہ معاف فرمائےاور ان پر رحم كرے ) اور اپنے پيچھےخاندان كے مندرجہ ذيل افراد چھوڑے ہيں : بيوي ، چار بيٹے ( ان ميں سے تين شادي شدہ ہيں اور ان كےتين پوتے بھي ہيں ) تين بہنيں ( ان ميں سے ايك شادي شدہ اور دوسري بيوہ اور تيسري بڑي عمر كي ہونےكےباوجود شادي شدہ نہيں ) والد اور والدہ .
ميں نےقرآن مجيد توپڑھا ہے ليكن ورارثت كي شروط سمجھنے مجھے مشكل پيش آئي ہے ، ميري گزارش ہےكہ تفصيل سےبيان كريں كہ اس كي املاك كي صحيح تقسيم كس طرح ہوگي ، اور اس املاك ميں سے ہميں كس تناسب سے صدقہ ( اگريہ واجب ہے ) كرنا ہوگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ كےليے ضروري ہے كہ آپ اپنے قريبي شرعي عدالت سےرجوع كريں تا كہ آپ مستحق قرضے اور ايك تہائي ميں ميت كي وصيت ادا كرسكيں ، پھر اس كے بعد ورثاء ميں وراثت كي شروط پائےجانے اور وراثت كےموانع نہ ہونے كي صورت ميں املاك تقسيم كي جائےگي .

حسب شروط اور كسي مانع كےنہ ہونے اور ان ورثاء كےعلاوہ كوئي دوسرا وارث نہيں تو:

بيوي فرع وارث ہونے كي بنا پر آٹھواں حصہ لےگي .

اور لڑكے كي صورت ميں ميت كي فرع وارث موجود ہونے كي بنا پر باپ كوچھٹا حصہ ملےگا .

اور فرع وارث موجود ہونےكي بنا پر ماں چھٹا حصہ حاصل كرےگي .

اور باقي مال بيٹوں ميں تقسيم ہوگا ( اگر وہ سب لڑكے ہيں تو وہ يہ مال آپس ميں برابر تقسيم كرينگے) ليكن پوتے اور بہنوں كا وراثت ميں كوئي حق نہيں اس ليے كہ وہ ( ميت كي فرع وارث جوكہ بيٹے ہيں ) موجود ہونے كي بنا پر محروم ہيں .

ماخذ: الشیخ ولید الفریان ۔