الحمد للہ.
عید کی قربانی کے لیے مختص گائے میں سات افراد شریک ہو سکتے ہیں، اور اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (45757) کے جواب میں گزر چکی ہیں۔
چنانچہ جب ایک گائے میں سات حصے دار شریک ہو سکتے ہوں تو سات سے کم شریک تو بالاولی شراکت کر سکتے ہیں، اس طرح اضافی حصہ ان کی طرف سے نفلی شمار ہو گا، بالکل ایسے ہی جس طرح ایک شخص گائے ذبح کرتا ہے حالانکہ وہ صرف بکری ہی ذبح کر دیتا تو اسے کافی تھا۔
جیسے کہ امام شافعی رحمہ اللہ "الأم" (2/244) میں کہتے ہیں:
"اگر سات سے کم افراد ہوں تو کافی ہو جائے گا، اضافی حصہ نفل شمار ہو گا، بالکل اسی طرح جیسے کسی پر بکری کی قربانی کرنا لازمی تھا، لیکن اس نے بکری ذبح کرنے کی بجائے اونٹ ذبح کر دے، تو ایک بکری سے بڑھ کر کی ہوئی قربانی نفل شمار ہو گی" ختم شد
اسی طرح علامہ کاسانی رحمہ اللہ "بدائع الصنائع" (5/71) میں کہتے ہیں:
"گائے یا اونٹ کو سات افراد سے کم کی طرف سے ذبح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ جب سات افراد شریک ہو سکتے ہیں تو دو، تین، چار، پانچ، یا چھ افراد تو بالاولی شریک ہو سکتے ہیں، چاہے ان کے حصے مقدار میں برابر ہوں یا مختلف ہوں، مثلاً: ایک آدمی آدھا جانور لے لے، بقیہ ایک تہائی لے لے، اور کوئی چھٹا حصہ لے لے تو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن یہ خیال رہے کہ کسی کا حصہ ساتویں حصے سے کم نہ ہو۔" ختم شد
واللہ اعلم