الحمد للہ.
وہ اس وقت تك شادى نہ كرے جب تك اپنى مرض كو بيان نہ كر دے، اسے واضح كرنا چاہيے كہ مجھے فلان بيمارى ہے اور اگر وہ اس پر موافق ہوں تو ٹھيك وگرنہ شادى نہ كرے، كيونكہ جب وہ سسرال والوں پر اپنے مرض كو مخفى ركھے گا تو وہ انہيں دھوكہ دے رہا ہے.
ہو سكتا ہے اس عورت سے خاوند كو يا پھر مرد سے عورت كو اور پھر ان كى اولاد ميں بھى وہ بيمارى منتقل ہو جائے اس ليے پہلے وضاحت كرنا ضرورى ہے، ليكن اگر وہ عورت آپ پر راضى ہو جاتى ہے اور اللہ كى تقدير پر راضى ہوتے ہوئے شادى كرتى ہے تو اس ميں كوئى حرج نہيں.
واللہ اعلم .