سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

سود اور جوا سے خريد كردہ والد كے گھر ميں رہائش ركھنا

11139

تاریخ اشاعت : 25-05-2005

مشاہدات : 4951

سوال

جس گھر ميں اور ميرے گھر والے رہ رہے ہيں وہ والد صاحب نے بنك اور انشورنس كمپنى ميں شراكت كے ذريعہ خريدا تھا ( يعنى يہ گھر حرام كمائى سے حاصل كردہ ہے ) كيا ميں اس گھر ميں رہ سكتا ہوں ؟
اگر جواب نفى ميں ہو تو كيا ميرے ليے جائز ہے كہ ميں رہائش كے بدلے معقول كرايہ ادا كرتا رہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو اس رہائش اور گھر سے عليحدہ اور مستغنى ہو سكتے ہيں تو يہ بہتر اور اولى ہے، وگرنہ اس سے فائدہ حاصل كرنے ميں كوئى حرج نہيں، اور اس كا كرايہ وغيرہ ادا كرنے كى كوئى ضرورت نہيں ہے.

اور آپ كو چاہيے كہ اپنے والد محترم كو اس برائى سے نكلنے اور ترك كرنے كى نصيحت كريں، اور انہيں كہيں كہ خبيث اور اس طرح كى حرام كمائى سے دور ہى رہيں .

ماخذ: الشیخ ولید الفریان ۔