جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

اپنے منصوبے کیسے مکمل کرے؟

سوال

میرا یہ مسئلہ ہے کہ میں کوئی بھی کام شروع کروں اسے مکمل نہیں کر پاتا، چاہے میں عملی طور پر کام شروع کر چکا ہوں تب بھی یہی حال ہے اور چاہے صرف نیت ہی کی ہو، اسی طرح چاہے وہ عمل میری عبادات سے متعلق ہو یا دنیاوی زندگی سے متعلق، ہمیشہ اپنے کام کو درمیان سے ہی چھوڑ دیتا ہوں، میری رہنمائی کریں، آپ کا بہت بہت شکریہ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

یہاں مسئلہ رہنمائی کا نہیں ہے، بلکہ آپ کا مسئلہ عملی نوعیت کا ہے، اس مسئلے کا حل بھی عملی اقدامات  سے ہی ممکن ہے، اس میں پند و نصائح اور زبانی رہنمائی  کافی نہیں۔

اس مسئلے پر قابو پانے کیلیے واضح اور شفاف انداز میں یہ عملی اقدام کرنا ہو گا  کہ: "تکمیل تک جد و جہد" کی جائے۔ اس کے بعد امید ہے کہ پہلے کامیاب تجربے پر  ہی آپ کو اپنے دیگر تمام کام اچھے انداز میں مکمل کرنے کی شہ ملے گی، اس کیلیے آپ دو چیزوں سے مدد لے سکتے ہیں:

1- کسی بھی کام کو چھوٹے چھوٹے مراحل میں تقسیم کریں، تا کہ آپ کسی بھی کام کے ہر مرحلے کو الگ سے مکمل کریں اور ایک مرحلے کی تکمیل پر دوسرے کیلیے بھر پور کوشش کریں تا کہ آپ آخری مرحلے تک پہنچ جائیں، چھوٹے مراحل میں تقسیم کرنے کی وجہ یہ ہے کہ انسانی جسم لمبے منصوبوں سے اکتا جاتا ہے، لہذا آپ کیلیے لمبے منصوبوں کو مختلف مراحل میں بانٹ کر مکمل کرنے  کی تیاری کرنا ہوگی۔

2- پہلے چھوٹے اور مختصر مدت کے کام اختیار کریں اور انہی سے ابتدا کریں؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: (لوگو! وہی کام اپناؤ جن کی تمہارے اندار استطاعت ہے) بخاری:  (5861) مسلم: (782)

اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (اللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین وہ اعمال ہیں جو دائمی کئے جائیں چاہے وہ تھوڑے ہی کیوں نہ ہوں) بخاری: (6464) مسلم: (783)

امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"یعنی جن  کاموں پر بغیر کسی نقصان کے مداومت اختیار کر سکو، اور اس میں دلیل ہے کہ عبادت میں میانہ روی ہونی چاہے، بہت زیادہ عبادت میں گھسنے سے بچے، نیز یہ حدیث صرف نمازوں سے متعلق نہیں ہے، بلکہ تمام نیکی کے کاموں کیلیے عام ہے" انتہی
"شرح نووی  علی مسلم" (6/70-71)

اور ہم آپ کو تربیتی کتابوں کا مطالعہ کرنے کی نصیحت کریں گے، آپ انہیں پڑھیں اور اس بارے میں ان سے فائدہ اٹھائیں ان میں سے کچھ عربی کتب یہ ہیں: " الفتور : أسبابه وعلاجه " از فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر ناصر العمر، اور اسی طرح : " عجز الثقات " از شیخ ڈاکٹر موسی الشریف۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب