الحمد للہ.
يہ معاملہ حرام ہے، اس ليے كہ اگر وقت مقررہ پر ادائيگى نہ كى جائے تو اسے لازما سود ادا كرنا ہو گا، اوريہ سود لازما لاگو كرنا باطل ہے، اور اگرچہ انسان كا يہ اعتقاد ہو يا پھر اس كا ظن غالب يہ ہو كہ وہ مقرر كردہ مدت سے قبل ادائيگى كردے گا، كيونكہ معاملات اور امور مختلف ہوسكتے ہيں، تووہ ادائيگى نہيں كرسكے گا، اور يہ معاملہ مستقبل كا ہے، اور انسان كو اس كا كوئي علم نہيں كہ مستقبل ميں اس كے ساتھ كيا پيش آنے والا ہے، لہذا اس بنا پر يہ معاملہ حرام ہے.
واللہ تعالى اعلم
فضيلۃ الشيخ محمد بن صالح العثيمين.