الحمد للہ.
بلاشك وشبہ والد كا اپنے بيٹے پر بہت عظيم حق ہے، جب آپ كى بيوى اپنے سسر كے گھر ميں نہيں رہنا چاہتى تو آپ اس پر اپنے والد كے گھر ميں رہنے كو لازم نہيں كر سكتے، آپ اس سلسلہ ميں اپنے والد كو مطمئن اور راضى كر سكتے ہيں، اور بيوى كو عليحدہ اور مستقل گھر بنا كر ديں، اور اس كے ساتھ ساتھ آپ اپنے والد كے ساتھ حسن سلوك اور صلہ رحمى كرتے رہيں، اور حسب استطاعت والد كو راضى ركھنے كى كوشش كريں.
رہا مسئلہ طلاق كا تو اگر اس كى ضرورت پيش آئے يہ مباح ہے، اور آپ اس صورت ميں اپنى قسم كا كفارہ ديں اور اللہ تعالى كے فرمان كى مخالفت مت كريں:
اپنے وعدوں كو پورا كرو، يقينا وعدہ كے بارہ ميں سوال ہوگا الاسراء ( 34 ).
كيونكہ اس عہد سے وہ عہد مراد ہے جو كسى حلال كو حرام نہ كرتا ہو " انتہى
فضيلۃ الشيخ صالح الفوزان.