الحمد للہ.
عقد نكاح عربى زبان ميں ہى ہونا شرط نہيں، بلكہ كسى بھى زبان ميں ہو سكتا ہے جسے وہاں موجود طرفين جانتے ہوں اور سمجھ سكتے ہوں.
عقد نكاح كرنے والا لڑكى كا ولى ہے، اس ليے اگر وہ عربى زبان جانتا ہو تو آپ دونوں كے مابين عربى زبان ميں نكاح ہو جائيگا، اور اگر لڑكى كا ولى عربى نہيں جانتا تو دونوں اپنى اپنى زبان ميں بات كريں، مثلا لڑكى كا ولى آپ كو كہے: ميں نے فلاں لڑكى كا آپ سے نكاح كيا تو آپ كہيں: ميں نے قبول كيا، اور آپ كے مابين ترجمان موجود ہو.
ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" جو شخص عربى زبان نہ جانتا ہو تو اس كا نكاح اپنى زبان ميں صحيح ہے؛ كيونكہ وہ اور كوئى زبان نہيں جانتا، اس ليے گونگے كى طرح وہ ساقط ہو جائيگى، اسے اس كى ضرورت ہے كہ وہ اس كا خاص معنى لائے، اس طرح كہ وہ عربى الفاظ كے معانى پر مشتمل ہوں، جو عربى نہيں جانتا اس كے ليے نكاح كے الفاظ عربى ميں سيكھنا ضرورى نہيں.
اس ليے اگر ان ميں سے ايك شخص يعنى ولى يا خاوند ميں سے كوئى ايك عربى جانتا ہو وہ عربى ميں الفاظ كہے اور جو نہيں جانتا وہ اپنى زبان ميں، اور اگر دونوں ہى ايك دوسرے كى زبان نہيں جانتے تو اس بات كى ضرورت ہے كہ اسے علم ہو كہ دوسرا شخص نكاح كے الفاظ كہہ رہا ہے، يعنى اسے كوئى دوسرا باعتماد شخص بتائے جو دونوں زبانيں جانتا ہو " انتہى
واللہ اعلم .