اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

كيا روزى اور شادى لوح محفوظ ميں درج ہے ؟

112107

تاریخ اشاعت : 22-12-2019

مشاہدات : 16690

سوال

كيا روزى اور شادى لوح محفوظ ميں لكھى جا چكى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جب سے اللہ سبحانہ و تعالى نے قلم كو پيدا كيا ہے اس وقت سے ليكر قيامت تك كى ہر چيز لوح محفوظ ميں لكھى ہوئى ہے، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى نے سب سے پہلے قلم پيدا كى اور اسے فرمايا:

" لكھو، تو قلم كہنے لگى: ميرے پروردگار ميں كيا لكھوں؟

اللہ عزوجل نے فرمايا:

جو كچھ ہونے والا ہے وہ سب لكھو، تو اس وقت سے ليكر قيامت تك جو ہونے والا تھا وہ اسى وقت لكھ ديا گيا "

اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ جب بچہ ماں كے پيٹ ميں ہوتا ہے اور اس كو چار ماہ پورے ہو جاتے ہيں تو اللہ تعالى ايك فرشتہ بھيجتا ہے جو اس ميں روح پھونكتا اور اس كا رزق اور اس كى عمر اور اس كا عمل اور اس كى شقاوت يا سعادت لكھتا ہے "

اور روزى بھى اسباب كے ساتھ لكھى ہوئى ہے اس ميں نہ تو كمى ہوتى ہے اور نہ ہى زيادتى، روزى كے اسباب يہ ہيں: انسان روزى كمانے كے ليے حلال كام كرے جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

وہ ذات جس نے تمہارے ليے زمين كو پست و مطيع كر ديا تا كہ تم اس كى راہوں ميں چلتے پھرتے رہو، اور اللہ كى روزياں كھاؤ پيئو اور اسى كى طرف اٹھ كھڑا ہونا ہے الملك ( 15 ).

اور روزى كے اسباب ميں صلہ رحمى اور والدين كے ساتھ حسن سلوك اور رشتہ داروں سے صلہ رحمى كرنا شامل ہے كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جسے يہ اچھا لگتا ہے كہ اس كى روزى كشادہ ہو، اور اس كى ياد باقى رہے تو وہ صلہ رحمى كرے "

اور روزى كے اسباب ميں اللہ كا تقوى بھى شامل ہے جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور جو كوئى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے تو اللہ تعالى اس كے ليے نكلنے كى راہ بنا ديتا ہے اور اسے روزى وہاں سے ديتا ہے جہاں سے اسے وہم و گمان بھى نہيں ہوتا الطلاق ( 2 - 3 ).

اور آپ يہ مت كہيں كہ روزى تو لكھ دى گئى اور متعين كر دى گئى ہے ميں روزى كو حاصل كرنے كے اسباب پر عمل نہيں كرتا، كيونكہ ايسا كرنا عجز ميں شامل ہوتا ہے، عقلمندى يہى ہے كہ اپنى روزى كے ليے كوشش كى جائے جو آپ كے دين و دنيا كے فائدہ مند ہو.

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" عقلمند وہى ہے جو اپنے نفس كا محاسبہ كرے اور موت كے بعد كے ليے عمل كرے، اور عاجز وہ ہے جو اپنے نفس كى خواہش كے پيچھے چلے اور پھر اللہ پر اميديں ركھے اور تمنا كرتا پھر "

اور اسى طرح رزق مكتوب ہے اور اسباب كے ساتھ مقدر ہے تو اسى طرح شادى بھى مكتوب ہے، اور ہر خاوند اور بيوى كے ليے لكھا جا چكا ہے وہ كس كا خاوند اور كس كى بيوى ہو گى اللہ سبحانہ و تعالى پر آسمان و زمين ميں كوئى بھى چيز مخفى نہيں ہے " انتہى

واللہ اعلم

فضيلۃ الشيخ محمد صالح العثيمين رحمہ اللہ .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب