الحمد للہ.
اگر تو اسے كوئى عذر ہو مثلا بيمارى يا حيض يا نفاس وغيرہ دوسرے عذر جن كى بنا پر اس نے رمضان كے روزوں كى قضاء ميں تاخير كى يا پھر شوال كے چھ روزوں ميں تاخير كى تو بلاشك شوال كے چھ روزوں كا اجروثواب حاصل ہونے ميں كوئى شك نہيں، علماء كرام نے يہى بيان كيا ہے.
ليكن اگر اس كے پاس كوئى عذر نہ ہو بلكہ اس نے شوال كے چھ روزے بغير كسى عذر كے ويسے ہى ذوالقعدہ تك مؤخر كر ديے تو حديث كى نص تو اسى پر دلالت كرتى ہے كہ وہ اس مخصوص اجروثواب كو حاصل نہيں كر سكےگا، كيونكہ يہ سنت ايك مخصوص وقت ميں ہے جو بروقت نہيں كى گئى.
جس طرح كہ دس ذوالحجہ كا روزہ رہ جائے يا كسى دوسرے دن مثلا يوم عاشوراء كا جس كے ليے وقت مقرر كيا گيا ہے تو يہ خاص معنى زائل ہو جاتا ہے، اور صرف روزہ باقى رہ جائيگا " انتہى
فضيلۃ الشيخ عبد الرحمن السعدى رحمہ اللہ .