الحمد للہ.
اس سلسلہ ميں جارى كى گئى كئى ايك ميڈيكل رپورٹيں اور كالموں اور مقالا جات اور سرچ كے نتائج ديكھنے كے بعد ہم يقين كے ساتھ يہ نہيں كہہ سكتے كہ ان مشروبات كا نقصان ہے يا نہيں، يا پھر اس كا نقصان كس قدر ہے، اور كس قسم كے افراد كو نقصان اور ضرر ہے.
اس ليے ابھى تك ان مشروبات كے متعلق اور سرچ كرنے كى ضرورت ہے تا كہ انسان پر اس كى تاثير كى حقيقت تك پہنچا جا سكے.
ليكن ہم نے اس كے متعلق جو كچھ پڑھا ہے اس كا غالب وصف يہى ہے كہ اس سے بچنا چاہيے، اور اس ميں شك ضرور پايا جاتا ہے يہ سليم نہيں، اور بہت سے ڈاكٹر تو وصيت كرتے ہيں كہ ان مشروبات كى بجائے دوسرى مفيد اشياء مثلا جسمانى ورزش اور بہترين قسم كے كھانے، اور اتنى نيند جو كافى ہو استعمال كى جائيں.
اور اس سے بھى بڑھ كر يہ كہ وہ افراد جنہيں دل، اور بلڈ پريشر كى بيماى ہو، يا پھر سولہ برس سے كم عمر والوں كو بھى اس سے بہت زيادہ اجتناب كرنے كا كہا گيا ہے.
اس قسم كے مشروبات كى سينكڑوں انواع و اقسام ہيں، جن ميں مواد بھى مختلف پايا جاتا ہے، اس ليے چاہيے كہ اس كو معتبر ماننے كے ليے كئى سرچ اور رپورٹ بنائي جائيں، اور كسى ايك سرچ كو سارے مشروبات پر فٹ نہ كيا جائے كيونكہ ہو سكتا ہے وہ دوسرے پر فٹ نہ ہوتى ہو...
جب تك اس سلسلہ ميں مكمل رپورٹ اور سرچ تيار نہيں كر لى جاتى جس سے ان مشروبات كى حقيقت منكشف نہ ہو جائے اس وقت تك ہم ان مشروبات كى حلت يا حرمت كے متعلق كوئى حكم صادر نہيں كر سكتے.
جو شخص اپنى جان اور اپنى صحت كى حفاظت كرنا چاہتا ہے اور كئى ڈاكٹر حضرات كى رپورٹ كے مطابق اس سے بچا جائے تو يہ اولى اور بہتر ہے.
واللہ اعلم .