الحمد للہ.
انشورنش كسى مجھول كام كے عوض ميں كچھ محدود رقم ادا كرنے كا نام ہے، يہ جہالت اور دھوكہ وفراڈ كى بنا پر جائز نہيں، ليكن مسلمان ايك دوسرے كا تعاون كريں اور ان ميں سے مالدار شخص كسى دوسرے شخص كو ضرورتمند اور محتاج ہو اور اس طرح اعمال ميں ادائيگى نہ كرسكتے ہو ان كے ليے فنڈ دے، تو اس طرح كے كام نيكى و بھلائى ميں ايك دوسرے كا تعاون شمار ہوتے ہيں، جس كا شرعا حكم بھى ديا گيا ہے.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
اور تم نيكى و بھلائى كے كاموں ميں ايك دوسرے كا تعاون كرتے رہا كرو، اور برائى و معصيت اور ظلم ميں ايك دوسرے كا تعاون مت كرو
يہ علم ميں ركھيں كہ جب انسان كو انشورنس پر مجبور كيا جائے اور وہ بغير اختيار كے ادائيگى كرنے پر مجبور ہو تو اس وقت اس پر كوئى گناہ نہيں ہو گا .