جمعہ 17 شوال 1445 - 26 اپریل 2024
اردو

ميقات تجاوز كرنے كے بعد احرام باندھے كا حكم

سوال

ميں اس سال اپنے خاوند كے ساتھ حج پر گئى، ہمارى فلائٹ ابو ظبى سے جدہ كى تھى، اور ہوائى جہاز كا پائلٹ بھى غير مسلم تھا، اعلان كيا گيا كہ اب سے پنتاليس ( 45 ) منٹ كے بعد ہم ميقات كے برابر ہونگے، ليكن وقت پورى ہونے كے وقت انہوں نے ميقات آنے كا نہيں بتايا، ہم نے سنا كہ مسافروں نے تلبيہ شروع كر ديا ہے، كيا اس حالت ميں ہم پر كوئى دم تو لازم نہيں آتا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر آپ نے ميقات تجاوز كرنے كے بعد احرام باندھا ہے تو آپ دونوں دو بكرے ذبح كر كے مكہ كے فقراء و مساكين ميں تقسيم كريں.

الموسوعۃ الفقھيۃ ميں درج ہے:

" جو شخص بھى ميقات بغير احرام تجاوز كر جائے تو بالاتفاق اسے ميقات پر واپس جا كر احرام باندھنا ہوگا، اگر ممكن ہو اور وہ واپس جا كر احرام باندھ لے تو اس پر دم نہيں كيونكہ اس نے ميقات جہاں سے اسے احرام باندھنے كا حكم تھا احرام باندھ ليا ہے.

اور اگر وہ ميقات تجاوز كرنے كے بعد آگے جا كر احرام باندھا تو مالكيہ اور حنابلہ كے ہاں اس پر دم ہوگا چاہے وہ ميقات پر واپس آئے يا نہ آئے " انتہى

ديكھيں: الموسوعۃ الفقھيۃ ( 22 / 140 ).

شيخ ابن باز رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

حج اور عمرہ ميں ميقات تجازم كرنے كا حكم كيا ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" جب مسلمان حج يا عمرہ كرنا چاہتا ہو تو اس كے ليے بغير احرام ميقات تجاوز كرنا جائز نہيں، جس ميقات سے وہ گزر رہا ہے وہاں سے اگر اس نے احرام نہيں باندھا اور ميقات تجاوز كر گيا تو اس كے ليے واپس جا كر اسى ميقات سے احرام باندھ لازم ہے.

اور اگر وہ ايسا نہيں كرتا اور تجاوز كرنے كے بعد وہيں سے ہى احرام باندھ ليتا ہے يا مكہ كے قريب جا كر تواكثر اہل علم كے ہاں اس پر دم ہوگا، وہ بكرا ذبح كر كے مكہ كے فقراء و مساكين ميں تقسيم كريگا؛ كيونكہ اس نے واجب ترك كيا ہے اس ليے كہ ميقات سے احرام باندھ واجب ہے " انتہى مختصرا.

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن باز ( 17 / 9 ).

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

ميں عمرہ كى غرض سے جدہ جانے كے ليے رياض سے ہوائى جہاز ميں سوار ہوا، پائلٹ نے اعلان كيا كہ ہم پچيس منٹ كے بعد ميقات سے گزريں گے، ليكن مجھے وقت گزرنے كا علم نہ ہو سكا، اور چار يا پانچ منٹ كے بعد ياد آيا، ہم نے عمرہ مكمل كر ليا، جناب والا مجھے يہ بتائيں كہ اس عمرہ كا حكم كيا ہو گا ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" اس كا حكم يہ كہ علماء كرام كے بيان كے مطابق اس سائل پر ايك بكرہ بطور دم ہوگا جو مكہ ميں ذبح كر كے فقراء و مساكين ميں تقسيم كيا جائيگا، اور اگر وہ يہ نہ پائے تو پھر اللہ تعالى كسى پر طاقت سے زيادہ بوجھ نہيں ڈالتا.

ليكن ميں بھائيوں كو نصيحت كرتا ہوں كہ: جب پائلٹ نے اعلان كيا كہ پچيس يا دس منٹ كے بعد ہم ميقات سے گزريں گے تو وہ احرام باندھ ليں؛ كيونكہ اس اعلان كے بعد سو جاتے ہيں اور انہيں جدہ ائرپورٹ كے قريب ہى احساس ہوتا ہے.

جب آپ ميقات سے پانچ يا دس منٹ يا ايك يا دو گھنٹے قبل احرام باندھيں ليں تو اس ميں كوئى حرج نہيں، بلكہ ممنوع تو يہ ہے كہ احرام كے بغير آپ ميقات تجاوز نہ كريں ہوائى جہاز تو پانچ منٹ ميں بہت سفر طے كر ليتا.

تو ميں سائل سے گزارش كرونگا كہ: آپ مكہ مكرمہ ميں فديہ ذبح كر كے وہاں كے فقراء و مساكين ميں تقسيم كريں، جس نے بھى ميقات تجاوز كرنے كے بعد احرام باندھا ہے اس پر ايك بكرا بطور دم ہے.

ليكن آپ لوگ آئندہ مستقبل ميں متنبہ رہيں كہ جب پائلٹ اعلان كر دے تو آپ احرام باندھ ليں اس ميں وسعت ہے تا كہ اگر آپ اس اعلان كے بعد احرام باندھ كر سو بھى جائيں تو كوئى نقصان نہ ہو " انتہى

ديكھيں: اللقاء الشھرى نمبر ( 56 ) سوال نمبر ( 4 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب