الحمد للہ.
يہ اور اس طرح كى دوسرى غلط قسم كى خوابيں شيطان كى جانب سے ہيں، اگر مسلمان اس طرح كى خواب ديكھے تو اس كے ليے مشروع يہ ہے كہ وہ اپنے بائيں جانب تين بار تھو تھو كرتا ہوا شيطان اور جو كچھ ديكھا ہے اس كے شر سے پناہ مانگے، پھر اپنى دوسرى كروٹ پر ہو كر سو جائے تو يہ اسے كوئى ضرر نہيں پہنچائيگى، اور يہ خواب كسى شخص كو نہ بتائے كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" نيك اور صالح خواب اللہ كى جانب سے ہيں، اور برے خواب شيطان كى جانب سے، چنانچہ جب تم ميں سے كوئى شخص برا خواب ديكھے تو وہ اپنى بائيں جانب تين بار تھو تھو كے اور شيطان اور اس كے شر سے تين بار پناہ مانگے تو وہ اسے كوئى ضرر نہيں دے گى "
صحيح بخارى كتاب بدء الخلق حديث نمبر ( 3049 ).
اور اگر عورت خواب ميں ديكھے كہ اس كے ساتھ كوئى شخص جماع كر رہا ہے، تو يہ ايك طبعى امر ہے، كيونكہ عورت كو بھى مرد كى طرح احتلام ہوتا ہے، اور احتلام نيند ميں جنسى كام كے تخيل كو كہا جاتا ہے.
حديث ميں ہے:
ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ ام سليم رضى اللہ تعالى عنہا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آ كر كہنے لگيں:
اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى حق بيان كرنے سے نہيں شرماتا، اگر عورت كو احتلام ہو جائے تو كيا عورت پر غسل واجب ہو گا ؟
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جب وہ پانى ديكھے "
صحيح بخارى كتاب العلم حديث نمبر ( 127 ).
شيخ بسام كہتے ہيں:
" احتلمت " كا معنى يہ ہے كہ:
نيند ميں ديكھى جانے والى اشياء كو احتلام سے تعبير كيا ہے، يہاں مراد يہ ہے كہ جب مرد كى طرح عورت نيند ميں جماع ديكھے، اس ليے جب عورت نيند ميں ايسا كام ديكھے اور اس خواب كى بنا پر اسے احتلام ہو جائے تو اس پر غسل واجب ہوگا.
ليكن اگر يہ خواب انزال كے بغير ہو اور كوئى چيز خارج نہ ہوئى ہو تو پھر غسل نہيں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جب پانى ديكھے "
ديكھيں: توضيح الاحكام ( 1 / 297 ).
واللہ اعلم .