ہفتہ 8 جمادی اولی 1446 - 9 نومبر 2024
اردو

وہ شادی کرنا چاہتی ہے لیکن قانون تعدد ( ایک سے زيادہ شادی ) کی اجازت نہیں دیتا اب اسے کیا کرنا چاہۓ؟

11744

تاریخ اشاعت : 20-08-2004

مشاہدات : 6671

سوال

میں کچھ عرصہ قبل ہی مسلمان ہوئي ہوں ، اسلام قبول کرنے سے قبل میں نے ایک مسلمان سے شادی کرنے کا وعدہ کیا تھا اورہم ایک دوسرے سے محبت بھی کرتے ہیں ، اب تک ہمارے تعلقات قائم ہیں ، مجھے اپنے گناہ کا بھی بہت سخت شعور ہے ، ہم ایک دوسرے سے محبت بھی کرتے ہیں ، مجھے یہ سمجھ آتی ہے کہ جب اس مشکل کا کوئي حل نہ نکلا تومجھے اس سے تعلقات ختم ہی کرنا پڑیں گے ۔
اسے بھی اپنے گناہ کا احساس ہے جس طرح مجھے ہے ، اس نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس سے شادی کرلوں لیکن اس کی پہلے بھی بیوی ہے اورہم ایسے ملک میں بستے ہیں جہاں کا قانون تعدد زوجات کی اجازت نہیں دیتا ، توکیا کوئي ایسا طریقہ ہے کہ ہم اسلامی طریقہ سے شادی کرلیں ، لیکن حکومت اس شادی کوتسلیم نہیں کرتی ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

اول :

پہلی بات تویہ ہے کہ ہم اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں جس نے آپ کودین اسلام کی ھدایت سے نوازا ، ہم اللہ تعالی سے دعا گوہیں کہ وہ آپ کے تقوی اورھدایت کواور زيادہ کرے اوراس پر ثابت قدمی دے ۔

دوم :

دوسری بات یہ ہے کہ دین اسلام میں تعدد یعنی ایک سے زيادہ عورتوں کے ساتھ شادی کرنا جائز ہے اگرچہ آپ کسی ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں یہ جائز نہیں لیکن دین اسلام اس کی اجازت دیتا ہے ۔

اس کی دلیل اللہ تعالی کافرمان ہے :

توتمہیں جوعورتیں اچھی لگیں ان میں سے دو دو ، تین تین ، چار چار سے شادی کرلو النساء ( 3 ) ۔

اورحدیث شریف میں بھی اس کی دلیل موجود ہے :

ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ : اس امت کا بہتر شخص وہ ہے جوسب سے زيادہ عورتوں والا ہے ۔

تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک سے زيادہ شادیاں کی اوراسی طرح خلفاء الراشدین نے بھی ایک سے زیادہ شادیاں کی تھیں ، اوراس پر امت کا اجماع بھی قائم ہے ۔

سوال کرنے والی بہن کے لیے ممکن ہے کہ وہ اس شخص سے شادی کرلے اس کا طریقہ یہ ہے کہ عورت کا ولی اوردو گواہوں کی موجودگی میں نکاح کا اعلان کردیا جائے ، اوراس میں نکاح کی شروط اورارکان بھی پائے جانے ضروری ہیں ، یہ کوئي شرط نہیں کہ نکاح مسجد میں ہو یا پھر سرکاری کاغذات میں اس کا اندراج ہو ۔

اورنہ ہی یہ شرط ہے کہ پہلی بیوی کواس کا علم بھی ہونا چاہیے ، اگریہ ممکن ہوسکے ، لیکن اگرایسا ممکن نہیں توہم سوال کرنے والی بہن کونصیحت کرینگے کہ وہ اپنے دل سے اس شخص کونکال دے جبکہ اس سے شادی کرنے میں بہت سی صعوبات بھی پائي جاتی ہیں ۔

اورپھر اللہ تعالی کا بھی فرمان ہے :

اورجوبھی اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرے گا اللہ تعالی اس کے لیے کوئي نکلنے کا راستہ مہیا کردے گا الطلاق ( 2 ) ۔

اورایک دوسرے مقام پر کچھ اس طرح فرمایا :

( اوراگر وہ دونوں علیحدہ ہوجائيں تواللہ تعالی ہرایک کواپنی وسعت سے غنی کردے گا ) النساء ( 130 ) ۔

اوریہ بھی ہوسکتا ہے اس شخص سے شادی نہ کرنے میں خیر ہی خیر اوربھلائي ہو اوراللہ تعالی کوئي اورخاوند آپ کوعطا کردے اورسوال کرنے والی عورت نے یہ صحیح کہی ہے کہ ( مجھے یہ سمجھ آتی ہے کہ جب ہماری مشکل کا کوئي حل نہ نکل سکے تومجھے اس سے تعلقات ختم ہی کرنا ہوں گے )

تواس بنا پر ہم یہ کہيں گے آپ اپنے دل کوعبادت کی طرف لگائيں اوراسلامی تعلیمات سیکھیں اوراپنے ایمان کواورقوی کريں اوراپنے رب سے زيادہ سے زيادہ لگاؤرکھیں اوراس سے التجاہ کریں کہ وہ آپ کوصحیح راستے کی توفیق عطا فرمائے ۔.

ماخذ: الشيخ خالد بن علی المشیقح