سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

ایڈز کے مریضوں کی علیحدگی اورجان بوجھ کرایڈز منتقل کرنے والے کا حکم

1182

تاریخ اشاعت : 15-04-2004

مشاہدات : 10912

سوال

دورحاضر میں ایک خطرناک مرض ایڈز پھیل چکا ہے اورمعاشرے میں اس کے بہت ہی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں جس کی بنا پرمختلف قسم کے سوالات پیدا ہونا شروع ہوچکے ہیں مثلا :
کیا ایڈز کے مریض کے لیے ان لوگوں سے علیحدگي واجب ہے جوایڈز کے مریض نہيں ؟
اوراس شخص کا حکم کیا ہے جوجان بوجھ کرایڈز کودوسروں تک منتقل کرتا ہے ؟
اورکیا ایڈز کا شکار مریض مرض الموت میں شمار ہوگا ، کیونکہ یہ اس کی طلاق اوراورمالی تصرفات میں اثر انداز ہوتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول : مریض کی علیحدگي :

موجود دور میں متوفر میڈیکل معلومات اس کی بات کی غمازی کرتی ہيں کہ قوت مدافعت کی نقص یعنی ايڈز کا وائرس ایک دوسرے سے میل جول یا چھونے یا سانس لینے یا حشرات یا ایک دوسرے کا کھانا پینا استعمال کرنے یا سومنگ پول استمعال کرنے ، یا کرسی اورکھانے پینے کے برتن وغیرہ اورزندگی میں دوسرے روزمرہ کے استعمال کی اشیاء کے استعمال کے ذریعہ دوسرے کومنتقل نہيں ہوتا ، بلکہ ایڈز کا مرض رئیسی طور پرمندرجہ ذيل طریقوں میں سے کسی ایک طریقہ سے منتقل ہوتا ہے :

1 - جنسی تعلقات چاہے وہ کسی بھی شکل میں ہوں ۔

2 - گندے خون کی متقلی یا خون کی دوسری اشیاء کے منتقل ہونے سے

3 - استعمال شدہ گـندی سرنج استعمال کرنے سے ، اورخاص کرنشہ کرنے کے دوران ، اوراسی طرح بلیڈ کے استعمال سے ۔

4 - ایڈز کی مریضہ ماں سے دوران حمل اوردوران ولادت بچے کومنتقل ہونا ۔

اوپرجوکچھ بیان ہوا ہے اس کی وجہ سے جب ایڈز کے مریض سے متعدی ہونے کا خدشہ نہ ہو تواس کا اپنے دوست واحباب سے علیحدگي اختیار کرنا شرعی طورپرواجب نہيں ، اورمریضوں کے ساتھ بااعتماد میڈیکل چیک اپ کےموافق معاملات کیے جائيں گے ۔

دوم : جان بوجھ کربیماری منتقل کرنا :

ايڈز کا مرض جان بوجھ کر صحت منداشخاص کوکسی بھی طریقہ اورصورت سے منتقل کرنا حرام ہے ، اوریہ کبیرہ گناہ میں شمارہوتا ہے ، اوراسی طرح اس سے دنیاوی سزائيں بھی واجب ہوتی ہيں اوربقدر فعل یہ سزا بھی مختلف ہوگی ، اوراس کا اثر بھی افراد اورمعاشرے پرمختلف ہوتا ہے ۔

لھذا اگر اس خبیث اورگندی بیماری کے پھیلانے کا مقصد معاشرے میں اس بیماری کوعام کرنا ہوتویہ دو طرح سے زمین میں فساد اورناچارقی پیلانا ہے ، اوراس کی سزا مندرجہ ذيل آیت میں بیان کی گئي سزاؤں میں سے ایک سزا ہے اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اوراللہ تعالی اوراس کے رسول سے لڑیں اورزمین میں فساد کرتے پھریں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کردیے جائيں یا سولی چڑھا دیے جائيں یا مخالف جانب سے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے جائيں ، یاانہیں جلاوطن کردیا جائے ، یہ توہوئي ان کی دنیوی ذلت ورسوائي ، اورآخرت میں ان کے لیے بڑا بھاری عذاب ہوگا المائدۃ ( 33 ) ۔

اوراگر اس کے منتقل کرنے کا مقصد کسی معین شخص پرزيادتی اورظلم کرنا ہو اورمرض بھی منتقل ہوجائے ، اورابھی وہ شخص جس کی طرف یہ بیماری منتقل ہوئي ہے فوت نہيں ہوا تومنتقل کرنے والے کوتعزيرا کوئي مناسب سی سزا دی جائے گی ، اورفوت ہوجانے کی صورت میں اس پرقتل کی سزا لاگو کرنے پر غور کیا جائے گا ۔

لیکن اگر کسی معین شخص میں یہ بیماری منتقل کرنے کا قصد کیا جائے اوراس میں یہ بیماری منتقل نہ ہوئي ہو تواس حالت میں اسے تعزیرا مناسب سی سزا دی جائے گي ۔

سوم : ایڈز کا مرض مرض الموت شمار کرنا :

جب مریض کےعارضے پورے ہوجائيں اوروہ عادی زندگی کے سارے معاملات سے بیٹھ جائے اورموت اس سے رابطہ کرلے توایڈز کا مرض شرعی طور پرمرض الموت شمار کیا جائے گا ۔ .

ماخذ: دیکھیں : مجمع الفقہ الاسلامی صفحہ نمبر ( 204 - 206 ) ۔