الحمد للہ.
طلاق پر گواہ بنانے نہ تو واجب ہے اور نہ ہى طلاق كے گواہ بنانے كى شرط ہے، چنانچہ جس نے بھى طلاق كے الفاظ بولے تو طلاق واقع ہو جائيگى چاہے بيوى موجود نہ بھى ہو، يا پھر اس كے پاس كوئى شخص موجود و، اور اسى طرح اگر اس نے كاغذ پر يا خط ميں طلاق كى نيت سے طلاق لكھى تو طلاق واقع ہو جائيگى.
امام شوكانى رحمہ اللہ رجوع كرنے ميں گواہ بنانے كےمسئلہ ميں كہتے ہيں:
" عدم وجوب كے دلائل ميں يہ شامل ہے كہ: طلاق ميں گواہ نہ بنانے كے عدم وجوب پر اجماع ہے، جيسا كہ الموز نے تيسر البيان ميں بيان كيا ہے، اور رجوع اس كا قرينہ ہے اس ليے جس طرح طلاق ميں واجب نہيں اسى طرح اس ميں بھى واجب نہيں " انتہى
ديكھيں: نيل الاوطار ( 6 / 300 ).
تو يہ علماء كرام كا اجماع منقول ہے كہ طلاق واقع ہو جائيگى چاہے اس پر گواہ نہ بھى بنائے گئے ہوں.
واللہ اعلم .