الحمد للہ.
آپ كے خاوند كى بيٹى كا خاوند آپ كا محرم نہيں ہے؛ كيونكہ اس ميں كوئى ايسا سبب نہيں پايا جاتا جو حرمت كا باعث بنتا ہو.
اللہ تعالى كا فرمان ہے:
تم پر حرام كى گئى ہيں تمہارى مائيں اور تمہارى بيٹياں اور تمہارى بہنيں، اور تمہارى پھوپھياں، اور تمہارى خالائيں اور بھائى كى لڑكياں، اور بہن كى لڑكياں اور تمہارى وہ مائيں جنہوں نے تمہيں دودھ پلايا ہو، اور تمہارى دودھ شريك بہنيں اور تمہارى ساس اور تمہارى پرورش كردہ وہ لڑكياں جو تمہارى گود ميں ہيں تمہارى ان بيويوں سے جن سے تم دخول كر چكے ہو، ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہيں كيا تو تم پر كوئى گناہ نہيں اور تمہارے صلبى سگے بيٹوں كى بيوياں اور تمہارا دو بہنوں كا جمع كرنا، ہاں جو گزر چكا سو گزر چكا يقينا اللہ تعالى بخشنے والا رحم كرنے والا ہے، اور شوہر والى عورتيں مگر وہ جو تمہارى ملكيت ميں آجائيں، اللہ تعالى نے يہ احكام تم پر فرض كر ديئے ہيں، اور ان عورتوں كے علاوہ اور عورتيں تمہارے ليے حلال كى گئى ہيں. النساء ( 23 - 24 ).
اس بنا پر آپ كے ليے اس سے پردہ كرنا لازم ہے، اور آپ كے ليے اس كے سامنے ننگے منہ آنا يا اس كے ساتھ خلوت كرنا جائز نہيں؛ كيونكہ وہ آپ كے ليے باقى مردوں كى طرح ايك اجنبى شخص كى حيثيت ركھتا ہے.
ليكن آپ كى بيٹى كا خاوند آپ كے ليے محرم ہے؛ كيونكہ اللہ تعالى كا فرمان ہے:
اور تمہاري بيويں كى مائيں .
واللہ اعلم .