سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

چند شرعی اذکار اور یومیہ ورد

سوال

میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ مجھے چند اذکار اور ورد بتلائیں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

شرعی نصوص میں اذکار اور ورد  بہت بڑی تعداد میں مروی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے نیند سے بیدار ہونے کے بعد، صبح اور شام کے وقت کے اذکار، سونے سے پہلے کے اذکار وغیرہ منقول ہیں، چنانچہ صبح  شام کے اذکار میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے درج ذیل اذکار پڑھنے کی ترغیب دلائی ہے۔

(صبح اور شام تین تین بار سورت اخلاص، سورت الفلق اور سورت الناس پڑھیں، یہ آپ کے لیے ہر چیز سے کافی ہو جائیں گی)، اس حدیث کو امام ترمذی نے کتاب الدعوات میں حدیث نمبر: (3499) کے تحت بیان کیا ہے، نیز البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو  صحیح سنن ترمذی: (2829) میں حسن قرار دیا ہے۔

اسی طرح سید الاستغفار پڑھیں، اس کے الفاظ یہ ہیں:  اَللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لاَ إِلَهَ إِلَّا أَنْت َ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي ، فَإِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ
[ترجمہ: یا اللہ ! تو میرا رب ہے ، تیرے سوا کوئی معبود بر حق نہیں ۔ تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا ہی بندہ ہوں میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کئے ہوئے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔ ان بری حرکتوں کے عذاب سے جو میں نے کی ہیں تیری پناہ مانگتا ہوں مجھ پر نعمتیں تیری ہیں میں اس کا اقرار کرتا ہوں ۔ میری مغفرت فرما دے کہ تیرے سوا اور کوئی بھی گناہ نہیں معاف کرتا۔] آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: جو شخص اس پر کامل یقین رکھتے ہوئے دن کے وقت کہے اور وہ شام سے پہلے اس دن فوت ہو جائے تو وہ اہل جنت میں سے ہے، اور جو شخص اسے رات کے وقت کامل یقین رکھتے ہوئے کہے اور وہ صبح ہونے سے پہلے فوت ہو جائے تو وہ اہل جنت میں سے ہے۔) اس حدیث کو امام بخاری نے کتاب الدعوات میں حدیث نمبر: (6306) کے تحت بیان کیا ہے۔

اسی طرح ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (جو کوئی شخص صبح اور شام کے وقت سو بار کہے: "سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ " [ترجمہ: اللہ پاک ہے اپنی حمد کے ساتھ]تو قیامت کے دن کوئی بھی اس سے افضل عمل لے کر نہیں آئے گا، ما سوائے اس شخص کے جس نے یہی الفاظ کہے ہوں یا اس سے زیادہ بار الفاظ کہے ہوں) اس حدیث کو امام مسلم نے کتاب الذکر و الدعاء میں حدیث نمبر: (2692) کے تحت بیان کیا ہے۔

ایسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (ایسا کوئی شخص نہیں ہے جو ہر روز صبح و شام کو بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ، وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ   [ترجمہ: اللہ کے نام سے ، وہ ذات کہ اس کے نام سے کوئی چیز زمین میں ہو یا آسمان میں؛ نقصان نہیں دے سکتی اور وہی سننے والا اور جاننے والا ہے] تین بار پڑھے اور اسے کوئی چیز نقصان پہنچا دے۔) امام ترمذی نے اسے کتاب الدعوات  میں حدیث نمبر: (3388) کے تحت روایت کیا ہے اور البانی نے اس حدیث کو صحیح سنن ترمذی میں : (2689) کے تحت حسن صحیح قرار دیا ہے۔

اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب شام ہوتی تو فرماتے:  أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ، رَبِّ أَسْأَلُكَ خَيْرَ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرَ مَا بَعْدَهَا ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِي هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَشَرِّ مَا بَعْدَهَا ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَسُوءِ الْكِبَرِ ، رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ  [ترجمہ: ہم نے شام کی اور ساری بادشاہی (شام کے وقت بھی) اللہ کی ہوئی، سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی اور اسی کے لیے ہر طرح کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ یا اللہ! میں تجھ سے اس رات کی اور اس رات کے بعد آنے والے ہر لمحے کی بھلائی مانگتا ہوں اور تجھ سے اس رات کی اور اس کے بعد ہر لمحے کی برائی سے پناہ طلب کرتا ہوں، یا اللہ! میں سستی اور انتہائی بڑھاپے سے تیری پناہ میں آتا ہوں، یا اللہ! میں جہنم میں کسی بھی قسم کے عذاب سے اور قبر میں کسی بھی قسم کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔] اور جب صبح ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم صرف  أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ  کے الفاظ کو:   أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ   [ترجمہ: ہم نے صبح کی اور ساری بادشاہی (صبح کے وقت بھی) اللہ کی ہوئی] سے بدل دیتے تھے، بقیہ ذکر اسی طرح پڑھتے تھے) اس حدیث کو امام مسلم (4900) نے روایت کیا ہے۔

ایک اور حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے صحابہ کرام کو سکھایا کرتے تھے کہ جب تم صبح کو اٹھو تو کہو:
   اَللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا ، وَبِكَ أَمْسَيْنَا ، وَبِكَ نَحْيَا ، وَبِكَ نَمُوتُ ، وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ   
[ترجمہ: یا اللہ ! ہم نے تیرے ( فضل کے ) ساتھ صبح کی اور تیرے ( فضل کے ) ساتھ شام کرتے ہیں ۔ تیرے ہی (فضل )سے زندہ اور تیرے ہی نام پر مرتے ہیں اور تیری طرف ہی لوٹنا ہے ۔ ]
 اور جب شام ہو جائے تو یوں کہو:
 اَللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا ، وَبِكَ أَصْبَحْنَا ، وَبِكَ نَحْيَا ، وَبِكَ نَمُوتُ ، وَإِلَيْكَ النُّشُورُ  
[ترجمہ: یا اللہ ! ہم نے تیرے ہی ( فضل کے ) ساتھ شام کی اور تیرے ہی ( فضل کے ) ساتھ صبح کی ، تیرے ہی (فضل )سے زندہ اور تیرے ہی نام پر مرتے ہیں اور تیری ہی طرف اٹھ کر جانا ہے] اس حدیث کو ترمذی نے کتاب الدعوات : (3391) میں روایت کیا ہے اور البانی نے اسے حدیث نمبر: (2700) کے تحت صحیح کہا ہے۔

اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے ایک صحابی کو یہ دعا سکھلائی کہ :  اَللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ، رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي وَمِنْ شَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ  [ترجمہ: یا اللہ! غیب اور حاضر ہر چیز کو جاننے والے، آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے ، تو ہی ہر چیز کا پروردگار اور مالک ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی معبود بر حق نہیں، میں اپنے نفس کے شر، شیطان کے شر اور اس کی شراکت داری سے تیری پناہ چاہتا ہوں]
اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ بھی فرمایا کہ اس دعا کو آپ صبح ، شام اور جس وقت بستر پر  لیٹ جاؤ تو اس وقت بھی پڑھو)
اس حدیث کو ترمذی نے کتاب الدعوات : (3392) میں روایت کیا ہے اور البانی نے اسے حدیث نمبر: (2701) کے تحت صحیح کہا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح اور شام کے وقت یہ دعائیں کبھی نہیں چھوڑتے تھے:  اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَأَهْلِي وَمَالِي ، اللَّهُمَّ اسْتُرْ عَوْرَتِي وَآمِنْ رَوْعَاتِي ، اللَّهُمَّ احْفَظْنِي مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ ، وَمِنْ خَلْفِي ، وَعَنْ يَمِينِي ، وَعَنْ شِمَالِي ، وَمِنْ فَوْقِي ، وَأَعُوذُ بِعَظَمَتِكَ أَنْ أُغْتَالَ مِنْ تَحْتِي  [ترجمہ: یا اللہ ! میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں ہر طرح کی عافیت کا سوال کرتا ہوں ۔ یا اللہ ! اپنے دین ،دنیا، اہل خانہ اور مال و دولت کے متعلق عافیت اور معافی کا طلب گار ہوں۔ یا اللہ ! میرا عیب چھپا دے ۔ مجھے میرے اندیشوں اور خطرات سے امن عنایت فرما ۔ یا اللہ ! میرے آگے ، پیچھے ، دائیں ، بائیں اور اوپر سے میری حفاظت فرما ۔ اور میں تیری عظمت کی پناہ چاہتا ہوں کہ میں اپنے نیچے سے اُچک لیا جاؤں ۔]  اس حدیث کے راوی عثمان نے " عَوْرَتِي " کی جگہ پر " عَوْرَاتِي " کا لفظ بولا ہے۔
اس حدیث کو امام ابو داود نے کتاب الادب  میں حدیث نمبر: (5074) کے تحت روایت کیا ہے اور البانی نے صحیح سنن ابو داود: (4239) میں صحیح قرار دیا ہے۔

اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم یہ الفاظ بھی پڑھتے تھے کہ:   اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْكُفْرِ وَالْفَقْرِ، اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ لَا إِلَهَ إِلا أَنْتَ  
[ترجمہ: یا اللہ! میں کفر اور غربت سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔ یا اﷲ ! میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں ۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ]۔  آپ یہ دعا صبح کو تین بار دہراتے اور شام کو بھی تین بار پڑھتے تھے۔
امام ابو داود نے کتاب الادب  میں حدیث نمبر: (5090) کے تحت روایت کیا ہے اور البانی نے صحیح سنن ابو داود: (4245) میں حسن الاسناد  قرار دیا ہے۔

اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم یہ بھی پڑھا کرتے تھے:
 سُبْحَانَ اللهِ وَبِحَمْدِهِ ، عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ   [ترجمہ: پاکیزگی ہے اللہ کی اور اس کی تعریف کے ساتھ، جتنی اس کی مخلوق کی تعداد ہے اور جتنی اس کو پسند ہے اور جتنا اس کے عرش کا وزن اور جتنی اس کے کلمات کی سیاہی ہے]، یہ ذکر صبح کے وقت پڑھا جائے گا۔
اس حدیث کو امام مسلم نے کتاب الذکر والاستغفار میں حدیث نمبر: (4905) کے تحت روایت کیا ہے۔

مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (3064) کا مطالعہ کریں۔ ساتھ میں ایسی کتابوں کا مطالعہ بھی مفید ہو گا جن میں صحیح اذکار ذکر کئے جاتے ہیں۔
واللہ اعلم

ماخذ: الشيخ محمد صالح المنجد