سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

كيا عورت كى بھى مذى اور ودى خارج ہوتى ہے ؟

12223

تاریخ اشاعت : 06-05-2008

مشاہدات : 12915

سوال

اس ليے كہ معاملہ كا تعلق بيوى كے ساتھ تعلقات، اور ہمارا آپس ميں ايك دوسرے سے جسمانى فائدہ اٹھانے كے ساتھ ہے، چنانچہ ميں اسلامى نقطہ نگاہ سے كچھ امور معلوم كرنا چاہتا ہوں.
كيا عورت كى شرمگاہ سے بھى مرد كى طرح مذى اور ودى خارج ہوتى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عورت سے نكلنے والے پانى اور مادہ بھى مرد سے كى طرح كئى ايك قسموں ميں منقسم ہوتا ہے، چنانچہ عورت سے منى، مذى، اور ودى خارج ہوتى ہے، اس ليے اگر مذى خارج ہو تو عورت كے ليے شرمگاہ دھونى اور وضوء كرنا لازم ہے، اور اگر اس كى ودى خارج ہو تو اس كا حكم پيشاب كے حكم جيسا ہے اسے دھونا ہو گا.

فتوى اللجنۃ الدائمۃ.

ديكھيں: فتاوى العلماء فى عشرۃ النساء صفحہ نمبر ( 37 ).

شيخ فوزان نے عورت سے نكلنے والے مادہ كى نجاست كے متعلق درج ذيل جواب ديا:

عورت كى قبل ( يعنى شرمگاہ سے نكلنے والا مواد نجس ہے، اور اس كے خارج ہونے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے، اور جسم كے جس حصہ يا كپڑے كو لگے وہ نجس ہو جاتا ہے، چنانچہ مواد خارج ہونے كى بنا پر وہ نماز ادا كرنے سے قبل استنجا اور وضوء كرے گى، اور لباس يا بدن پر لگنے كى صورت ميں وہ جگہ دھونى ہو گى.

خاوند كے بوس و كنار كرنے يا معانقہ كرنے كى بنا پر بيوى سے نكلنے والے مواد كى بنا پر غسل واجب نہيں ہوتا، ليكن اگر قوت اور لذت سے منى كا اخراج ہو جائے تو غسل واجب ہو گا.

ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 1 / 222 ).

اور جب يہ واضح ہو گيا كہ مذى اور ودى پيشاب كى طرح نجس اور پليد ہے، تو اسے كھانا اور نگلنا جائز نہيں، كيونكہ نجاست كھانا اور نگلنا حرام ہے....

امام شافعى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" نہ تو نجس چيز پينى حلال ہے، اور نہ ہى كھانى " .

ديكھيں كتاب : الام ( 7 / 221 ).

اور ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى " المغنى " ميں لكھتے ہيں:

" نجس چيز پينى حرام ہے "

ديكھيں: المغنى ابن قدامہ المقدسى ( 1 / 378 ).

اور دسوقى رحمہ اللہ كا كہنا ہے:

" اگر وہ نجس چيز كھالے يا پى ليے تو اس كے ليے قئى كرنا واجب ہے..

ديكھيں: حاشيۃ الدسوقى ( 1 / 69 ).

اور رہا منى كا مسئلہ تو يہ طاہر ہے، ليكن اسے كھانا اور نگلنا گندا اور برا كام ہے، جائز نہيں، اور نفوس سليمہ اور فطرت سليم كے مالك افراد گندگى كھانا پسند نہيں كرتے، اس سے نفرت كرتے ہيں، اور پھر گندى اشياء كھانا اور پينا جائز نہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد