الحمد للہ.
جى ہاں جب وہ عورت مسلمانوں كے ہاں اسلام كے ساتھ معروف ہو تو فوت ہونے كى صورت ميں مسلمان اس كى نماز جنازہ ادا كريں گے، اور اس كا شادى نہ كرنا نماز جنازہ كى ادائيگى ميں مانع نہيں ہے، ليكن اگر كسى عورت كا خاوند فوت ہو جائے اور شادى كے ليے مناسب رشتہ بھى آئے تو شادى سے ركنا اس عورت كے لائق اور مناسب نہيں، ليكن اگر عبادت كے علاوہ اس كے پاس كوئى ايسا مانع ہو جو شادى نہ كرنے كا باعث ہو تو پھر ہو سكتا ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نكاح كرنے اور تبتل يعنى دنيا سے بے تعلقى اور شادى نہ كرنے سے منع كرتے ہوئے فرمايا:
" جس نے ميرى سنت سے بے رغبتى كى وہ مجھ ميں سے نہيں"
اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے .