الحمد للہ.
اس عورت پر جوقرض ہے وہ اس کی ذمہ دار ہے اورخود ہی اس کی متحمل ہوگي ، اس کا خاوند سے کوئي تعلق نہیں ، اورنہ ہی وہ اس کے بارہ میں جوابدہ ہوگا ۔
اورجب وہ اپنے خاوند کے کام میں اجرت پر تعاون کرتی ہے تو اسے چاہیے کہ وہ اجرت کی رقم اوردوسری رقم سے اپنے قرض کی ادائيگي کرے ۔
جب قرض کی ادائيگي سے قبل ہی دونوں فوت ہوجائيں تووہ قرض عورت کے ذمہ ہوگا ، اللہ تعالی اس عورت سے قرض والوں کے لیے حساب لے گا ، لیکن اگروہ قرض لینے والے اس عورت کودنیا میں ہی معاف کردیں ، یا پھر اس کے رشتہ دار اس قرض کواس کی جانب سے ادا کریں کہ اس کی نیت ادائيگي کی تھی ، جیسا کہ حدیث میں بھی وارد ہے :
( جس نے لوگوں کا مال اس نیت سے لیا کہ وہ اس کی ادائيگي کرے گا اللہ تعالی اس کی طرف سے ادائيگی کرے گا ، اورجوبھی اس نیت سے مال لیتا ہے کہ وہ اسے تلف کرے گا تواللہ تعالی اسے تلف کردے گا ) ۔ .