الحمد للہ.
ایمان کے ارکان میں یہ چیز شامل ہے کہ انسان مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے پر ایمان رکھے، جنت اور جہنم دونوں حق ہیں ان پر ایمان رکھنا لازمی ہے، لہذا اگر کوئی شخص اللہ تعالی پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے تو اس کا ٹھکانا حقیقی جنت ہو گی اور اللہ تعالی کے ساتھ کفر کرنے والا حقیقی جہنم کا مستحق ہو گا، اور ان دونوں میں سے ہر ایک دائمی اور سرمدی طور پر جنت اور جہنم میں رہے گا۔
شیخ عبد الکریم الخضیر
مشرکین اور فلسفیوں میں سے رسولوں کے دشمنوں نے مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے ، حساب کتاب، جنت اور جہنم کا انکار کیا ہے، انہوں نے ان چیزوں کو علامتی اشیا کہہ دیا ، وہ ان پر ایسے ایمان نہیں رکھتے جیسے اہل ایمان کا نظریہ اور عقیدہ ہے، چنانچہ انہیں علامتی اشیا کہنا اللہ ، رسول اللہ اور تمام انبیائے کرام کی تکذیب ہے۔
اس لیے جنت، جہنم، پل صراط، میزان، حوض، عرش اور کرسی وغیرہ تمام کے تمام امور حقیقی ہیں ہم ان پر حقیقتاً ایمان رکھتے ہیں اور جن الفاظ میں ان کا ذکر آیا ہے ان کی دلالت کے ساتھ کھلواڑ نہیں کرتے، بلکہ ان الفاظ کے صریح معانی پر مکمل ایمان رکھتے ہیں
واللہ اعلم