الحمد للہ.
غسل جنابت كے بعد خارج ہونے والے سائل مادہ كے متعلق شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے دريافت كيا گيا تو ان كا جواب تھا:
" غسل جنابت كے بعد يہ سائل مادہ نئى شہوت كے بغير خارج ہو تو يہ اسى پہلى جنابت كا باقى مانندہ مادہ ہے، اس سے اس پر غسل واجب نہيں ہو گا، بلكہ صرف وہ اسے دھو كر وضوء كر لے "
ديكھيں: فتاوى ابن عثيمين ( 11 / 222 ).
اور زاد المسقنع كى درج ذيل عبارت:
( اور اگر اس كے بعد خارج ہو تو وہ دوبارہ نہيں كرے گا )
كى شرح كرتے ہوئے شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
يعنى جب اس منى كے منتقل ہونے كى بنا پر اس نے جب غسل كر ليا تو پھر ہلنے جلنے سے بعد ميں منى خارج ہوئى تو وہ غسل دوبارہ نہيں كرےگا، اس كى دليل يہ ہے كہ:
سبب ايك ہے، اس ليے دو غسل واجب نہيں ہوتے.
كيونكہ جب اس كے بعد خارج ہو تو وہ بغير لذت كے خارج ہوگى، اور جب منى بغير لذت كے خارج ہو تو غسل واجب نہيں ہوتا.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 1 / 281 ).
واللہ اعلم .